مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 21 واں روز، غذائی اشیا اور ادویات ختم، فائرنگ سے سیکڑوں زخمی

ویب ڈیسک  اتوار 25 اگست 2019
کرفیو کے باوجود سری نگر میں سڑکوں پر نکلے ہوئے کشمیری باشندوں کے احتجاج کا منظر (فوٹو: رائٹر)

کرفیو کے باوجود سری نگر میں سڑکوں پر نکلے ہوئے کشمیری باشندوں کے احتجاج کا منظر (فوٹو: رائٹر)

 سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے کرفیو کو 21 روز ہوگئے، کھانے پینے اور بنیادی اشیائے ضروریہ سمیت بچوں کا دودھ تک ختم ہوگیا جب کہ مریض کو اسپتال بھی لے جانے کی اجازت نہیں، عوامی احتجاج پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے سیکڑوں کشمیری زخمی ہوگئے۔

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق وادی کشمیر میں بھارتی فوج کا ظلم جاری ہے اور وہاں نافذ کرفیو 21 ویں روز میں داخل ہوگیا ہے، مقبوضہ کشمیر کو عملی طور پر جیل بنا دیا گیا ہے، ہر گلی کوچے میں قابض بھارتی فوج کی موجودگی سے وادی چھاؤنی کا منظر پیش کررہی ہے، مقبوضہ کشمیر کی اہم عمارات پر بھارتی پرچم بھی لہرا دیا گیا ہے۔

مقبوضہ وادی میں معمولات زندگی منجمد ہیں، دکانیں بند اور سڑکیں سنسان ہیں، تعلیمی ادارے اور دفاتر کا عملی طور پر کھلنے کا امکان بھی معدوم ہے، موبائل فون سروس، اکیس ہزار سے زائد ٹیلی فون لائنز اور انٹرنیٹ سروس مکمل طور پر بند ہونے سے مقبوضہ وادی کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔

Srinager protest 2

عوام اس وقت شدید اذیت میں مبتلا ہیں، ادویات، بچوں کا دودھ، کھانے پینے کی اشیا، اشیائے ضروریہ اور دیگر سامان نایاب ہوچکا ہے، بچے دودھ اور اپنی دیگر غذا کے لیے بلک رہے ہیں۔

وادی کشمیر میں بیمار افراد کو اسپتال جانے کی اجازت بھی نہیں ہے جب کہ ادویات کی پہلے ہی شدید قلت ہے، کشمیریوں کے لیے آواز بلند کرنے والے حریت رہنماؤں کو جیلوں میں قید یا گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے تاکہ وہ لوگوں کو جمع کرکے احتجاج کی قیادت نہ کرسکیں۔

Srinager protest 3

دوسری جانب قابض بھارتی فوج کے کرفیو اور ظلم و ستم کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ آزادی جوان ہے، بلند حوصلہ بہادر کشمیری قابض مودی انتظامیہ کے آگے ڈٹی ہوئی ہے، کشمیریوں نے تحریک آزادی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے ان پابندیوں کو مسترد کردیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔