اب پنجاب میں گمشدہ بچوں کی تلاش کے لیے محافظ کی مددلی جائے گی

 پير 26 اگست 2019
ایپ کے ذریعے شہری کسی گمشدہ بچے اورحادثے بارے آگاہ بھی کرسکتے ہیں فوٹو: فائل

ایپ کے ذریعے شہری کسی گمشدہ بچے اورحادثے بارے آگاہ بھی کرسکتے ہیں فوٹو: فائل

 لاہور: پنجاب میں بے سہارا ،لاوارث اورگھروں سے بھاگے ہوئے بچوں کی تلاش اور معلومات کے لئے چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو پنجاب نے محافظ نامی موبائل ایپ کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔ اس ایپ کی مدد سے ایمرجنسی کی صورت میں حکومتی اداروں سے مددحاصل کی جاسکتی ہے بلکہ شہری کسی گمشدہ بچے اور حادثے بارے آگاہ بھی کرسکتے ہیں۔

چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیوروپنجاب کے لاہورسنٹرسمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں بنائے گئے مراکزمیں سینکڑوں بچے مقیم ہیں،جن کے خاندانوں کو تلاش کرنا ایک بڑامسلہ ہے۔لاہورسمیت دیگرشہروں میں روزانہ درجوں بچے گمشدہ بھی ہوتے ہیں اوران کے والدین کوانہیں تلاش کرنے میں مشکل پیش آتی ہے ۔ان مسائل کے حل کے لئے موبائل فون ایپ محافظ سامنے آئی ہے۔ چائلڈپروٹیکشن بیوروکے ساتھ اشتراک کے بعد تمام بچوں کاڈیٹا محافظ کے ساتھ شیئرکیاگیاہے۔اگرکسی کا بچہ گم ہوتا ہے اورپہلے سے گمشدہ ہے تووہ اس موبائل کی مدد سے چائلڈپروٹیکشن بیوروکی تحویل میں موجود بچوں سے پہچان سکتے ہیں۔

چائلڈ پروٹیکشن بیوروکی چیئرپرسن سارہ احمدنے بتایا کہ ان کی ٹیمیں فیلڈورک کے دوران کئی لاوارث ،بے سہارا اوربھیک مانگنے والے بچوں کو تحویل میں لیتی ہیں۔جبکہ بعض اوقات کئی بچے خودگھروں سے بھاگ جاتے اورلاپتہ ہوتے ہیں۔ ہم روزانہ کی بنیاد پر ریسکیو کئے جانے والوں کی معلومات اپ ڈیٹ کریں گے توکوئی بھی شہری اس موبائل ایپ کے ذریعے معلوم کرسکتا ہے کہ گمشدہ ہونے والاکوئی بچہ ہماری حفاظتی تحویل میں ہے یانہیں۔اس کے علاوہ اگرکسی شہری کو کوئی لاوارث بچہ ملتا ہے تووہ بچے کوکسی ادارے تک پہنچانے کی بجائے اس بچے کی معلومات محافظ ایپ کے ذریعے شیئرکرسکتاہے جو رئیل ٹائم میں تمام حکومتی اداروں اورایجنسیوں تک پہنچ جائیں گی۔پاکستان کے کسی بھی کونے میں اگرکوئی بچہ گم ہوتا ہے تواس کی معلومات ہم تک پہنچ سکیں گی یا پھراگرہمارے پاس کوئی گمشدہ بچہ ہوگا تواس سے متعلق متعلقہ صوبے کوبتایاجاسکے گا، ہماراکام بس اتنا ہوگا کہ ہم روزانہ کی بنیاد پرمحافظ کو ڈیٹا فراہم کریں گے۔

وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی فوادچوہدری نے بتایا کہ یہ موبائل ایپ بہت اہم ہے ، ایک نجی کمپنی کے ساتھ اشتراک کی وجہ یہ ہے کہ ہم ہرکام کابوجھ سرکاری اداروں پرنہیں ڈالناچاہتے۔ایسے کاموں میں پرائیویٹ سیکٹرکی خدمات حاصل کرنی چاہیے جو ممکن ہے سرکاری اداروں کی بجائے زیادہ مثبت رسپانس دیں گے۔

محافظ موبائل ایپ کو انڈرائیڈ اورایپل دونوں موبائلزمیں استعمال کیاجاسکتاہے۔ ایپ تیارکرنیوالے کمپنی کے مینجرفنانس اورایچ آر علی یار نے ایکسپریس کوبتایا کہ اس وقت پاکستان میں 750 ایمرجنسی ہیلپ لائنزکام کررہی ہیں اب ایک عام آدمی کو سمجھ نہیں آتی کہ کس ایمرجنسی کے لئے کس ادارے سے مددلینی ہے۔محافظ ایپ ان تمام ایمرجنسی ہیلپ لائنزکا متبادل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آرمی پبلک سکول پشاورپرحملے کے بعدہمیں یہ موبائل تیارکرنے کا خیال آیا تھا۔ اس موبائل ایپ کے مختلف فنکشن ہیں، ایک پورشن مسنگ پرسنزکے حوالے سے ہے جہاں سے گمشدہ بچوں سے متعلق حاصل بھی کی جاسکتی ہیں اورمعلومات دی بھی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا ریسکیو1122 سمیت کئی سرکاری اداروں کے ساتھ اشتراک ہے ۔ جب کوئی شخص ایمرجنسی میں مددطلب کرتا ہے توہماراکنٹرول روم جوچوبیس گھنٹے کام کررہا ہوتا ہے وہ فورارسپانس دیتا ہے۔ جی پی آر ایس کی مدد سے ہم مددمطلب کرنے والے کی درست لوکیشن بتاسکتے ہیں ،ایمرجنسی کی نوعیت کے مطابق ہم قریب ترین متعلقہ ادارے کو آگاہ کرتے ہیں بلکہ مددطلب کرنے والے کے خاندان ، دفتراور دوستوں کوبھی آگاہ کرتے ہیں اوریہ خدمات بلامعاوضہ ہوتی ہیں۔

علی یار کہتے ہیں محافظ کی مدد سے خون کا عطیہ کرنیوالوں کا سب سے بڑاڈیٹاموجودہے۔جہاں سے ایمرجنسی کی شکل میں خون کاعطیہ کرنیوالوں سے رابطہ ہوسکتاہے، ابتک ہم 6 ہزارسے زائدلوگوں کی زندگیاں بچاچکے ہیں۔اسی طرح سیلاب ، زلزلہ سمیت قدرتی آفات سے متعلق آگاہی اوران سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیربھی محافظ اپنے صارفین کوبتاتاہے

واضح رہے کہ پاکستان میں اس وقت بچوں ، خواتین ، قدرتی آفات، ایمرجنسی حالات میں مدداوررہنمائی کے لئے درجنوں موبائل ایپلی کیشن موجودہیں تاہم ان کا استعمال کرنیوالوں کی تعدادانتہائی کم ہے۔ اعدادوشمارکے مطابق اس وقت پاکستان میں 43 فیصدلوگوں کے پاس اسمارٹ فون ہے تاہم بڑی تعداد سمارٹ فونزپراس طرح کی ایپلی کیشنزاستعمال نہیں کرتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔