- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
دمے میں سینے کی تکلیف کے دوروں کا احوال بتانے والا ’زندہ‘ آلہ
نیویارک: سائنس و ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز ترقی کے باوجود نہ صرف دمے کے مرض کو اچھی طرح سمجھا نہیں گیا بلکہ دمے کے دوران سینے اور پھیھپڑوں میں درد کے دورے بھی پڑتے ہیں اور اس کی وجہ بھی درست انداز سے نہیں سمجھی گئی ہے لیکن اب ایک بہت چھوٹے آلے سے یہ راز فاش کرنے میں مدد ملے گی۔
یہ بہت چھوٹا سا آلہ ہے جو عین انسانی سانس کی نالیوں کی نقل کرتا ہے اور ظاہر کرتا ہے کہ ’برونکو اسپیسم‘ یا سانس کی نالیوں میں تکلیف کےدوران آخر کس طرح پٹھے سکڑتے اور پھیلتے ہیں۔ یہ اہم کام رٹگرز یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ فار ٹرانسلیشنل میڈیسن اینڈ سائنس کے پروفیسر رینلڈ پینٹائری اور ان کے ساتھیوں نے انجام دیا ہے۔
اس طریقے سے سانس کے امراض کے علاج کے نئے طریقے دریافت ہوں گے۔ برونکو اسپیسم صحت مند افراد اور دمے کے مریضوں کو یکساں طور پر متاثر کرتی ہے۔
علاوہ ازیں کرونک آبسٹرکٹوو پلمونری ڈیزیز(سی او پی ڈی) کے مرض میں اور دمے وغیرہ میں ایسا ہوتا ہے کہ سانس کی نالیوں میں کوئی سوزش نہیں ہوتی اور وہ نارمل ہوتی ہیں لیکن اچانک ہموار پٹھے اس شدت سے سکڑتے ہیں کہ سانس لینا دوبھر ہوجاتاہے۔ اس اہم معاملے کو سمجھنا ضروری ہے اور اسی لیے اب تک کسی جانور پر بھی اس مرض کا ماڈل نہیں بنایا گیا ہے۔
اس آلے کو ’برونکائی آن چِپ‘ کا نام دیا گیا ہے جو انسانی بال سے بھی ایک ہزار گنا چھوٹا ہے۔ اس پر صحت مند اور دمے کے شکار افراد کے پھیپھڑوں کے خلیات (سیلز) لگائے گئے ہیں۔ یعنی خلوی سطح پر یہ پھیپھڑوں کا ایک حقیقی مگر مائیکرو ماڈل ہے۔
ماہرین نے جب آلے میں پھیپھڑوں کی دمے والی تکلیف یا برونکو اسپیسم متعارف کروائے تو انہوں نے دیکھا کہ پہلے خلیات سکڑے اور ان سے ہارمون جسی کوئی شے خارج ہوئی جس نے یا تو مزید سکڑاؤ پیدا کیا یا پھر وہ آرام کی وجہ بنی۔ پھر ماہرین نے دیکھا کہ جب خلیات میں دمے کا دوسرا دورہ متعارف کرایا گیا تو تمام خلوی پٹھے سکون میں آگئے اور ظاہری طور پر ان کا درد دور ہونے لگا۔
اس طرح معلوم ہوا کہ خلیات کی سطح پر کس طرح سکڑاؤ اور پھیلاؤ پیدا ہوتا ہے اور اس طرح کئی اقسام کے امراض کو سمجھنا ممکن ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔