- راولپنڈی: شادی ہال میں فائرنگ سے دلہن زخمی
- مارگلہ ہلز پر سگریٹ نوشی اور شاپر لے جانے پر پابندی
- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم کا بلدیاتی الیکشن کیخلاف 12 فروری کو دھرنے کا اعلان
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیاری شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
- طلبہ یونین پر پابندی کا 39 واں سال، سندھ میں بحالی کا معاملہ پیچیدہ
- ڈوپامائن بڑھانے والی دوا، ڈپریشن کی اعصابی سوزش کو ختم کرسکتی ہے
- ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ
- انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
- جیل بھرو تحریک شروع کریں، آپ کا علاج میں کروں گا، رانا ثنا اللہ
- آئی ایم ایف ہر شعبے کی کتاب اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، وزیراعظم
- بھارت میں ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
- ڈالفن کیساتھ تیراکی کے دوران 16 سالہ لڑکی شارک کے حملے میں ہلاک
دمے میں سینے کی تکلیف کے دوروں کا احوال بتانے والا ’زندہ‘ آلہ

رٹگرز یونیورسٹی کے محققین نے انسانی بال سے باریک ایک زندہ آلہ بنایا ہے جو دمے کی کئی کیفیات سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے (فوٹو: فائل)
نیویارک: سائنس و ٹیکنالوجی میں حیرت انگیز ترقی کے باوجود نہ صرف دمے کے مرض کو اچھی طرح سمجھا نہیں گیا بلکہ دمے کے دوران سینے اور پھیھپڑوں میں درد کے دورے بھی پڑتے ہیں اور اس کی وجہ بھی درست انداز سے نہیں سمجھی گئی ہے لیکن اب ایک بہت چھوٹے آلے سے یہ راز فاش کرنے میں مدد ملے گی۔
یہ بہت چھوٹا سا آلہ ہے جو عین انسانی سانس کی نالیوں کی نقل کرتا ہے اور ظاہر کرتا ہے کہ ’برونکو اسپیسم‘ یا سانس کی نالیوں میں تکلیف کےدوران آخر کس طرح پٹھے سکڑتے اور پھیلتے ہیں۔ یہ اہم کام رٹگرز یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ فار ٹرانسلیشنل میڈیسن اینڈ سائنس کے پروفیسر رینلڈ پینٹائری اور ان کے ساتھیوں نے انجام دیا ہے۔
اس طریقے سے سانس کے امراض کے علاج کے نئے طریقے دریافت ہوں گے۔ برونکو اسپیسم صحت مند افراد اور دمے کے مریضوں کو یکساں طور پر متاثر کرتی ہے۔
علاوہ ازیں کرونک آبسٹرکٹوو پلمونری ڈیزیز(سی او پی ڈی) کے مرض میں اور دمے وغیرہ میں ایسا ہوتا ہے کہ سانس کی نالیوں میں کوئی سوزش نہیں ہوتی اور وہ نارمل ہوتی ہیں لیکن اچانک ہموار پٹھے اس شدت سے سکڑتے ہیں کہ سانس لینا دوبھر ہوجاتاہے۔ اس اہم معاملے کو سمجھنا ضروری ہے اور اسی لیے اب تک کسی جانور پر بھی اس مرض کا ماڈل نہیں بنایا گیا ہے۔
اس آلے کو ’برونکائی آن چِپ‘ کا نام دیا گیا ہے جو انسانی بال سے بھی ایک ہزار گنا چھوٹا ہے۔ اس پر صحت مند اور دمے کے شکار افراد کے پھیپھڑوں کے خلیات (سیلز) لگائے گئے ہیں۔ یعنی خلوی سطح پر یہ پھیپھڑوں کا ایک حقیقی مگر مائیکرو ماڈل ہے۔
ماہرین نے جب آلے میں پھیپھڑوں کی دمے والی تکلیف یا برونکو اسپیسم متعارف کروائے تو انہوں نے دیکھا کہ پہلے خلیات سکڑے اور ان سے ہارمون جسی کوئی شے خارج ہوئی جس نے یا تو مزید سکڑاؤ پیدا کیا یا پھر وہ آرام کی وجہ بنی۔ پھر ماہرین نے دیکھا کہ جب خلیات میں دمے کا دوسرا دورہ متعارف کرایا گیا تو تمام خلوی پٹھے سکون میں آگئے اور ظاہری طور پر ان کا درد دور ہونے لگا۔
اس طرح معلوم ہوا کہ خلیات کی سطح پر کس طرح سکڑاؤ اور پھیلاؤ پیدا ہوتا ہے اور اس طرح کئی اقسام کے امراض کو سمجھنا ممکن ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔