بینظیر ٹراما سینٹر میں پانی کی عدم فراہمی، اے سی نظام ناکارہ

طفیل احمد  منگل 27 اگست 2019
اسپتال میں گھٹن ، مریضوں کوپریشانی کا سامنا، 3دن سے پانی نہیں،ڈاکٹرعامررضا نے قبل از وقت رٹائرمنٹ لے لی فوٹو: فائل

اسپتال میں گھٹن ، مریضوں کوپریشانی کا سامنا، 3دن سے پانی نہیں،ڈاکٹرعامررضا نے قبل از وقت رٹائرمنٹ لے لی فوٹو: فائل

کراچی: صوبہ سندھ میں صحت کا سب سے بڑامنصوبہ بے نظیر بھٹوایکسیڈنٹ اینڈٹراماسینٹر میں پانی کی عدم فراہمی اورایئرکنڈیشنڈ نظام ناکارہ ہوگیا۔

حیرت انگیز طور پر سندھ حکومت  6 ارب روپے مالیت سے تعمیر کیے جانے والے ٹراما سینٹرمیں ڈیڑھ ماہ سے کسی بھی سینئرافسرکواسپتال کا سربراہ مقررنہیں کرسکی تاہم حکومت  جون میں ریٹائرڈ ہونے والی گائنی کی لیڈی ڈاکٹر کو ٹراما سینٹرکا ایگزیکٹوڈائریکٹر لگوانے کے لیے بضد ہے اور ہفتہ کو ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں نام بھی شامل کروایاتھالیکن کابینہ کے بعض ارکان نے من پسند لیڈی ڈاکٹرکی تعیناتی کی سخت مخالفت کی جس کے بعد حکومت سندھ نے ابھی تک ٹراما سینٹرکاچارج کسی کے حوالے نہیں کیا۔

معلوم ہوا ہے کہ ٹراما سینٹر میں گزشتہ کئی دن سے پانی ناپید ہے جس کی وجہ سے اسپتال کے تمام آپریشن تھیٹرزبھی بندکردیے گئے جبکہ اسپتال میں آنے والے مریضوںکوسول اسپتال کی ایمرجنسی میں بھیجا جارہا ہے ، زیر علاج مریض اسپتال میں ہوا نہ ہونے اورگھٹن محسوس کرنے کی وجہ سے واپس جانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

گزشتہ کئی روز سے ٹراما سینٹر میں پانی نہ ہونے پر ضلعی انتظامیہ اورسول اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر خادم قریشی کو محکمہ کے سیکریٹری صحت نے پانی کا بندوبست کرنے کا کہا تھاتاہم اتوارکواسپتال میں ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے پانی کے 8 ٹینکٹرز بھجوائے گئے تھے تاہم ٹراما سینٹر میں پانی کی بدستور قلت برقرار ہے ،اسپتال میں پانی نہ ہونے اورایئر فلٹر بند ہونے کی وجہ سے اسپتال میں زیر علاج مریض گھرجانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

اسپتال کے ایئرکنڈیشنڈ سسٹم فیل ہونے کی وجہ سے اسپتال میں شدید گھٹن کا ماحول پیدا ہوگیا لیکن سندھ حکومت کی جانب سے ٹراماسینٹرمیں ایئرکنڈیشنڈ بحال کرنے اور پانی کی فراہمی کو یقینی نہ بناسکی۔

واضح رہے کہ  ٹراما سینٹرایک ماہ سے انتظامی سربراہ کے بغیر ہے، جون میں ڈاکٹر یاسمین کھرل کی مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد ریٹائرڈ ہوگئی۔ اسی دوران ٹراما سینٹر کے ڈپٹی ڈاکٹر عامر رضا نے قبل ازوقت ریٹائرڈ منٹ لے لی جس کے بعد ٹراما سینٹر بغیر کسی انتظامی افسر کے چلایا جارہا ہے تاہم سندھ حکومت ریٹائرڈ ہونے والی لیڈی ڈاکٹرکو دوبارہ ٹراما سینٹر کا سربراہ بنانے میں دلچسپی رکھتی ہیں اس لیے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں ان کا نام بحیثیت ایگزیکٹوڈائریکٹر شامل کر وایا تھا۔

بعض ارکان کی شدید مخالفت کی وجہ سے مذکورہ لیڈی ڈاکٹرکو ایگزیکٹوڈائریکٹر نہیں بنایا جاسکا جس کے بعد حکومت سندھ میگا منصوبے میں من پسند افسر کو ایگزیکٹوڈائریکٹر لگوانے کے لیے سرگرم ہوگئی، فروری میں ٹراما سینٹرکو سندھ اسمبلی سے خود مختار بنانے کا بل منظورکیاتھا جس کے بعداسپتال کو بورڈ آف گورنرزکے تحت چلایا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔