- راولپنڈی: شادی ہال میں فائرنگ سے دلہن زخمی
- مارگلہ ہلز پر سگریٹ نوشی اور شاپر لے جانے پر پابندی
- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم کا بلدیاتی الیکشن کیخلاف 12 فروری کو دھرنے کا اعلان
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیاری شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
- طلبہ یونین پر پابندی کا 39 واں سال، سندھ میں بحالی کا معاملہ پیچیدہ
- ڈوپامائن بڑھانے والی دوا، ڈپریشن کی اعصابی سوزش کو ختم کرسکتی ہے
- ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ
- انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
- جیل بھرو تحریک شروع کریں، آپ کا علاج میں کروں گا، رانا ثنا اللہ
- آئی ایم ایف ہر شعبے کی کتاب اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، وزیراعظم
- بھارت میں ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
- ڈالفن کیساتھ تیراکی کے دوران 16 سالہ لڑکی شارک کے حملے میں ہلاک
مودی سرکار کی سفاکیت، مقبوضہ کشمیر میں شہدا کے ’ڈیتھ سرٹیفکیٹ‘ جاری کرنے سے انکار

کشمیری لڑکی اپنے شہید والد کی تصویر لیے دعا کو ہاتھ اٹھائے ہوئے ہے جن کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ دینے سے انکار کردیا گیا ہے۔ فوٹو : انڈیپیڈنٹ
سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار نے سفاکیت اور بے حسی کی انتہا کرتے ہوئے گزشتہ 23 دنوں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران شہید ہونے والے کشمیریوں کے ڈیٹھ سرٹیفکیٹس جاری کرنے سے انکار کردیا تاکہ کشمیر میں ہونے والے قتل عام کے ثبوت دنیا کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے میں شائع کی گئی مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر ایک تحقیقی رپورٹ میں ہولناک انکشافات کیے گئے ہیں، قابض بھارتی فوج نے وادی کے تمام اسپتالوں کی انتظامیہ کو مظاہروں کے دوران شہید ہونے والوں کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری نہ کرنے اور زخمیوں کو طبی امداد دے کر فوراً رخصت دینے کی سخت ہدایات دی ہیں۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے غیر آئینی فیصلے کے بعد کشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکل آئے ہیں، قابض بھارتی فوج نے نہتے شہریوں پر براہ راست برسائیں جس کے نتیجے میں درجنوں شہادتیں ہوئیں اور متعدد زخمی ہوگئے۔
یہ خبر پڑھیں: مودی نے مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی کی پیشکش پھر ٹھکرا دی
ستم بالائے ستم یہ ہے کہ اہل خانہ اپنے پیاروں کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے لیے اسپتال کے چکر لگا ر ہے ہیں لیکن مودی سرکار نے شہید ہونے والوں مظاہرین کے ڈیتھ سرٹیفکیٹس جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے اہل خانہ کو دھتکار دیا ہے۔
انڈیپینڈنٹ کے لیے رپورٹ مرتب کرنے والے صحافی سے گفتگو میں ایک شہید کے اہل خانہ نے کہا کہ مودی سرکار کا یہ اقدام دنیا کے سامنے کشمیریوں کے نسل کشی کے واقعات پر پردہ ڈالنے کے لیے ہے تاکہ مودی سرکار کے کشمیر میں طاقت کے استعمال اور کشمیریوں کی نسل کشی کی سند دنیا کے ہاتھ نہ لگ جائے اور مودی سرکار کا مکروہ چہرہ بے نقاب نہ ہوجائے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: 20 دن سے جاری کرفیو میں کشمیری آزادی اور حقوق سے محروم ہیں، راہول گاندھی
عالمی خبر رساں ادارے سے منسلک صحافی نے درجن سے زائد اسپتالوں کا بھی دورہ کیا، اسپتال انتظامیہ نے صحافی کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے زخمی مظاہرین کو طبی امداد کے بعد فوری طور پر اسپتال سے رخصت دینے، زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کا ریکارڈ نہ رکھنے اور جھڑپوں میں شہید ہونے والوں کو ڈیتھ سرٹیفیکٹس جاری نہ کرنے کی زبانی ہدایات دی ہیں۔
صحافی نے سری نگر میں 17 اگست کو شہید ہونے والے 55 سالہ کشمیری ایوب خان کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی جنہوں نے صحافی کو بتایا کہ مظاہرے کے دوران زخمی ہونے والے نے ایوب خان نے اسپتال پہنچتے ہی جام شہادت نوش کرلیا تاہم اسپتال انتظامیہ نے ڈیتھ سرٹیفیکٹ جاری کرنے سے انکار کردیا۔
یہ خبر پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبر کے 22 روز، کئی علاقوں میں کرفیو توڑ احتجاج
واضح رہے کہ 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں تاحال کرفیو نافذ ہے، نیٹ، موبائل، ٹیلی فون اور ٹی وی سروس بند ہونے کے باعث وادی کا دنیا بھر سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے تاہم بہادر کشمیری کسی نہ کسی طرح احتجاج کے لیے نکل کر دنیا کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔