- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 فروری سے پہلے اضافہ نہیں ہوگا، وزیر مملکت
- پشاور پولیس لائنز دھماکا، حملہ آور کی نقل و حرکت کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
- چیف ایگزیکٹیو کو توشہ خانہ کا ریکارڈ بیان حلفی کے ساتھ پیش کرنے کیلیے آخری مہلت
- کوئٹہ میں عمارت منہدم، ایک جاں بحق اور پانچ زخمی
- پاک فضائیہ کا سی 130 طیارہ امدادی سامان لے کر ترکیہ پہنچ گیا
- شہری اور پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث تین ملزمان گرفتار، پولیس اہلکار بھی شامل
- گریس کے ڈرموں میں چھپائی گئی 254 کلوگرام منشیات پکڑی گئی
- پرویز الہٰی کے پرنسپل سیکرٹری کی بازیابی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- گلگت میں مسافر بس کھائی میں گرنے سے 25 افراد جاں بحق
- پی ایس ایل 8 کیلیے نئی ٹرافی متعارف کرانے کا فیصلہ
- ایف آئی اے کا حوالہ ہنڈی کا کام کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن، 5 کروڑ سے زائد کی کرنسی برآمد
- انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 276 روپے سے تجاوز کرگئی
- اسد شفیق نے بھی کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا
- شیخ رشید کا حلقہ این اے 60 سے ضمنی الیکشن لڑنے کا اعلان
- سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی ہوگئی
- برطانیہ؛ پولیس افسر کو 85 جنسی جرائم پر 36 سال قید
- الیکشن میں دھاندلی اور باجوہ کی پالیسی چلتی نظر آرہی ہے، عمران خان
- پی ایس ایل 8؛ نیشنل اسٹیڈیم میں چار پریکٹس بچز تیار
- پُر کشش افراد ماسک کم پہنتے ہیں، تحقیق
- چاندوں کی دوڑ میں سیارہ مشتری پھر بازی لے گیا، کل تعداد 92 ہوگئی
چین نے ہانگ کانگ پر جی سیون ممالک کی مداخلت مسترد کر دی

جی سیون اجلاس کے بعد جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے چین نے اس کو بھی مسترد کر دیا ہے۔ فوٹو: فائل
ہانگ کانگ میں گزشتہ کچھ عرصے سے شدید عوامی احتجاج اور مظاہروں کے مناظر نظر آ رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ہانگ کانگ کو برطانوی عملداری میں جو سیاسی اور سماجی آزادیاں حاصل تھیں‘ وہ اس جزیرے کے چین کی عملداری میں جانے کے بعد اب بمشکل ہی برقرار رہ سکیں گی اور ان آزادیوں کو خطرے میں دیکھتے ہوئے ہانگ کانگ کے باشندے سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور ہانگ کانگ پولیس مظاہرین پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس اور پانی کی تیز دھاروں کا سہارا بھی لے رہی ہے لیکن ابھی تک احتجاج کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھتا نظر نہیں آ رہا۔
چین ان مخالفانہ مظاہروں کا الزام برطانیہ کے بجائے امریکا پر عاید کر رہا ہے اور جی سیون کے سربراہ اجلاس میں جو فرانس میں منعقد ہوا اس اجلاس میں ہانگ کانگ کی صورت حال کے بارے میں جی سیون نے جس موقف کا اظہار کیا اس پر چین نے عدم اطمینان ظاہر کیا ہے۔ جی سیون کے رہنماؤں نے ہانگ کانگ میں اقتصادی خود مختاری کی حمایت کی اور یہ موقف اختیار کیا کہ 1984میں برطانیہ اور چین میں جو سمجھوتہ ہوا تھا۔
اس میں ہانگ کانگ کو کسی حد تک اقتصادی خود مختاری دینے پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن چین نے جی سیون سربراہ کانفرنس کے بارے میں اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ممالک اپنے مخصوص مفادات کے باعث ہانگ کانگ کی صورت حال کو اور زیادہ خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جی سیون اجلاس کے بعد جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے چین نے اس کو بھی مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسا کہنا ہمارے سرکاری موقف سے عدم موافقت کے مترادف ہے۔
چین نے کہا ہم نے بارہا کہا ہے کہ ہانگ کانگ کے معاملات چین کا داخلی معاملہ ہیں جس میں کسی تیسرے فریق کو مداخلت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں اور نہ ہی چین اس قسم کی مداخلت کو قبول کر سکتا ہے۔
واضح رہے ہانگ کانگ میں مظاہرے اور احتجاجی تحریک شروع ہوئے تقریباً دو ماہ ہو گئے ہیں۔ جی سیون ممالک میں برطانیہ‘ کینیڈا‘ فرانس‘ جرمنی‘ اٹلی‘ جاپان اور امریکا شامل ہیں جنھوں نے ہانگ کانگ میں امن و امان برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔ چین نے اعلان کیا ہے کہ دنیا میں کسی اور ملک کو ہانگ کانگ کے امن و امان کا اتنا خیال نہیں ہو سکتا جتنا کہ چین کو ہے کیونکہ ہانگ کانگ فطری طور پر چین کا حصہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔