- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
بھارت کیلیے پاکستان کے11 فضائی روٹس بدستور کھلے ہیں
کراچی: بھارت کیلیے پاکستان 11فضائی روٹس بدستورکھلے ہوئے ہیں اورسول ایوی ایشن حکام کوبدھ کی رات گئے تک فضائی روٹس بندکیے جانے کی کوئی تحریری ہدایت موصول بھی نہیں ہوئی۔
بدھ کے روز بھارت کیلیے پاکستان کے فضائی روٹس بند کیے جانے کے حوالے سے سارا دن مختلف افواہیں گردش کرتی رہی اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی روٹس کی بندش پر خبریں سرگرم رہیں، سول ایوی ایش کے ایس او پی (اسٹینڈر آپریٹنگ پروسیجر)کے تحت جب بھی روٹس کی بندش کے حوالے سے کوئی غیر معمولی فیصلہ کیاجا تا ہے تو سول ایوی ایشن فوری طور پر نوٹم کے ذریعے دنیا بھرکی تمام ایئرلائنوں کومطلع کرتی ہے۔
بعض میڈیا نے غیر ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سول ایوی ایشن کی ویب سائٹ سے ایک ایسے نوٹم کا حوالہ دیا جس میں کراچی کے تین روٹس کے متبادل روٹس کااعلان کیاگیا تھا، بعض میڈیا نے غیر ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوٹم کا یہ مطلب لیا کہ بھارت سے پاکستان آنیوالے3روٹس کو بندکردیاگیا، اس غلط خبرکوبدھ کے روز بھی نشر کیاجاتا رہا جس پرعالمی میڈیا نے بھی اس خبرکوجاری کردیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔