مہنگاعلاج، ہڈی جوڑ کے مریضوں کا پہلوانوں کی دکانوں کا رخ

احتشام رندھاوا  جمعرات 29 اگست 2019
اتائی کیس خراب کرکے اسپتال بھیج دیتے ہیں،صدر وائے ڈی اے ڈاکٹر عدنان۔ فوٹو: فائل

اتائی کیس خراب کرکے اسپتال بھیج دیتے ہیں،صدر وائے ڈی اے ڈاکٹر عدنان۔ فوٹو: فائل

فیصل آباد: ہڈی، پٹھے یا جوڑ کی چوٹ لگے تو پہلا خیال ذہن میں علاج کے حوالے سے ڈاکٹر کے پاس جانے کے بجائے دیسی جراح کے پاس جانے کا آتا ہے کیونکہ جراح کا طریقہ علاج سستا ہوتا ہے، یہ جراح عموماًپہلوان ہوتے ہیں۔

ہڈی جوڑ کے ماہر پہلوانوں سے ہنر ان کی اولاد کو بھی منتقل ہوتا ہے۔ ہڈی جوڑ کے ماہر پہلوانوں کا کاروبار چمکتا دیکھ کر سیکڑوں اتائیوں نے بھی اس شعبے کا رخ کر لیا ہے۔کمر درد کی شکایت پر پہلوانوں والی گلی میں علاج کے لیے آنے والے نوجوان محمد احمد کا کہنا ہے کہ ان ہڈی جوڑ کے ماہروں کے پاس کچھ تو ہنر ہے جو شفا ہے۔ حکومت اس حوالے سے قانون سازی کرے اور جو واقعی ہڈی جوڑ کا ہنر جانتے ہیں ان کو سہولیات دی جائیں۔

انھوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح چین کا دیسی طریقہ علاج آکو پنکچر چینی حکومت کی سرپرستی سے عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے اسی طرح اس دیسی طریقہ علاج کو بھی اپنایا جا سکتا ہے۔ آرتھو پیڈک ڈاکٹرز کا علاج مہنگا ہونے کے باعث مریض ان ہڈی جوڑ کے دیسی جراحوں کے پاس آتے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد عرفان کا کہنا ہے کہ پہلے بھی پی ایم اے کے مطالبے پراتائیوں کے خلاف آپریشن شروع ہوا مگر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ محکمہ ہیلتھ کے انسپکٹروں اور عملے کی منتھلیوں کا ریٹ ہی بڑھا تھا۔محکمہ ہیلتھ کا سارا عملہ عطائیوں کے ساتھ ملا ہوا ہے۔

پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن کے میڈیا کوآرڈینیٹر عامر قاص کا کہنا ہے کہ اتائیوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کر رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔