- راولپنڈی: شادی ہال میں فائرنگ سے دلہن زخمی
- مارگلہ ہلز پر سگریٹ نوشی اور شاپر لے جانے پر پابندی
- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم کا بلدیاتی الیکشن کیخلاف 12 فروری کو دھرنے کا اعلان
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیاری شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
- طلبہ یونین پر پابندی کا 39 واں سال، سندھ میں بحالی کا معاملہ پیچیدہ
- ڈوپامائن بڑھانے والی دوا، ڈپریشن کی اعصابی سوزش کو ختم کرسکتی ہے
- ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ
- انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
- جیل بھرو تحریک شروع کریں، آپ کا علاج میں کروں گا، رانا ثنا اللہ
- آئی ایم ایف ہر شعبے کی کتاب اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، وزیراعظم
- بھارت میں ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
- ڈالفن کیساتھ تیراکی کے دوران 16 سالہ لڑکی شارک کے حملے میں ہلاک
ترکی کو امریکی ایف 35 یا روسی ایس 400 میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، امریکا

امریکی مؤقف ہے کہ اگر ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے ہیں تو پہلے وہ روس سے ایس 400 خریداری کا معاہدہ منسوخ کرے۔ (فوٹو: فائل)
واشنگٹن: امریکی وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے گزشتہ روز پنٹاگون میں منعقدہ ایک غیرمعمولی پریس کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایک بار پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کو روسی ساختہ فضائی دفاعی نظام ’’ایس 400‘‘ یا امریکی لڑاکا طیارے ’’ایف 35‘‘ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
اس پریس کانفرنس کا جواب دیتے ہوئے ترکی کے وزیرِ خارجہ میولوت کاووسوگلو نے کہا کہ ترکی کی پہلی ترجیح یہی ہوگی کہ اسے ایف 35 لڑاکا طیارے مل جائیں لیکن اگر ایسا نہ ہوسکا تو اس کے متبادل لڑاکا طیاروں کا جائزہ لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایس 400 روسی ساختہ ایئر ڈیفنس سسٹم (فضائی دفاعی نظام) ہے جو سابق سوویت یونین کی اہم عسکری باقیات میں شامل ہے۔ پرانی ٹیکنالوجی ہونے کے باوجود، یہ نظام اتنا طاقتور ہے کہ 300 کلومیٹر کی بلندی تک پرواز کرتے ہوئے کسی بھی طیارے کو بہ آسانی تباہ کرسکتا ہے۔ دوسری جانب ’’جوائنٹ اسٹرائیک فائٹر‘‘ کہلانے والا جدید امریکی لڑاکا طیارہ ایف 35 ہے جو کثیرالمقاصد ہونے کے ساتھ ساتھ بہت مہنگا بھی ہے۔
ابتداء میں ترکی نے امریکا سے پیٹریاٹ اینٹی میزائل سسٹم خریدنے کےلیے بات چیت کی تھی لیکن اوباما ایڈمنسٹریشن سے مذاکرات ناکام ہوجانے کے بعد 2017 میں روس سے ایس 400 کی خریداری کا معاہدہ کرلیا، جن کی سپلائی کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔ اب ٹرمپ انتظامیہ چاہتی ہے کہ ترکی اور روس کے مابین یہ معاہدہ نہ صرف منسوخ ہوجائے بلکہ اب تک ایس 400 کی خریدی گئی تمام بیٹریز (یونٹس) بھی روس کو واپس کردیئے جائیں، اس کے بعد ہی ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کے بارے میں سوچا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔