کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن

ایڈیٹوریل  جمعـء 30 اگست 2019
بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کی جو سیاسی واردات کی ہے اس نے در اصل ایک پینڈورا بکس کھول دیا ہے۔ فوٹو: آن لائن

بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کی جو سیاسی واردات کی ہے اس نے در اصل ایک پینڈورا بکس کھول دیا ہے۔ فوٹو: آن لائن

غیر ملکی میڈیا نے حقائق پر سے پردے اٹھانے شروع کر دیے ہیں، پریس اور ٹی وی کی رپورٹوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں پکڑدھکڑ میں تیزی اور کرگل میں ہڑتال کے باعث کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے، مسلسل 24  ویں روز مقبوضہ وادی کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے، ہائی اسکول کھل گئے مگر طلبا غیر حاضر ہیں، ہزاروں ہوٹل بند جب کہ ملازمین کی بڑی تعداد بیروزگار ہو چکی ہے۔

دواؤں کی قلت اور بچوں میں شدید ذہنی دباؤ کی اطلاعات کی روشنی میں اندازہ لگایا جا سکتاکہ مودی حکومت ظلم اور بربریت کے کتنے ہولناک راستے پر چل پڑی ہے۔ ادھر ایل او سی پر فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے، بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی ہوئی ، بھارت کی سرزنش کی گئی، دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق شہری آبادی کو نشانہ بنانا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

لائن آف کنٹرول پر مسلسل کشیدگی کے خطرناک مضمرات اس لیے نظر انداز نہیں کیے جانے چاہئیں کہ پاک بھارت ایٹمی جنگ کے خطرہ کی پیش گوئی پہلے شیخ رشید نے کی اور اب امریکا میں پاکستان کے سفیر اسد مجید نے خبردارکیا ہے کہ پاک بھارت جوہری جنگ چھڑ سکتی ہے۔ کشمیر بقول گارڈین اخبار آتش فشاں کے مترادف ہے جو پھٹنے کے قریب ہے، بھارتی صحافی برکھا دت نے کہا کہ کشمیر پریشرککر بن چکا ہے۔

بلاشبہ مودی کا سفاکانہ رویے کشمیر کی صورتحال کو غیر انسانی اور ہلاکت آمیز سطح پر لے جانے کا باعث بن رہا ہے، بھارتی بے جے پی حکومت دنیا کو تاثر دے رہی ہے کہ کشمیر کا مسئلہ بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے اور کسی دوسرے ملک کو اس کی فکر نہیں کرنی چاہیے، تاہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کشمیر کے معاملہ کو طول دینے سے گریز کریں، عالمی برادری کے حکام بھارتی حکومت سے رابطہ میں ہیں، امید ہے انسانی حقوق کے ماہرین کو مقبوضہ کشمیر تک جلد رسائی  دی جائے گی۔

یہ یقین دہانی ہر چند کہ ایک اعلٰ سطح سے آئی ہے لیکن زمینی حقائق باور کراتے ہیں کہ مودی مقبوضہ کشمیر کو دباؤ میںرکھنے کے لیے جاری اسٹرٹیجی کا تسلسل جاری رکھیں گے۔ انتونیو گوتریس نے نریندر مودی سے ملاقات بھی کی، یو این ہائی کمشنر نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال کی عالمی تحقیقات کرائی جائے۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے اعلان پر  کشمیریوں سے مکمل اظہار یکجہتی آج جمعہ کو ملک بھر میں12بجے سے12.30 تک ٹریفک بند رہے گی، وزیراعظم سیکریٹریٹ کے سامنے مرکزی اجتماع کی قیادت کریں گے اور قوم سارے کشمیریوں سے اتحاد و یکجہتی کے اعلان پر غیر متزلزل یقین کا مظاہرہ کریگی ۔

وزیراعظم نے فرانسیسی صدر امائل میکرون اور اردن کے شاہ عبداللہ کو فون کیا اور مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، فرانسیسی صدر نے کہاکہ وہ صورتحال کا قریبی جائزہ لے رہے ہیں، شاہ عبداللہ نے کہا کہ خطے میںکشیدگی کم کرنے کی ضرورت ہے۔ دریں اثنا بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلہ سے بھارتی آئینی اور قانونی حلقوں میں بے قراری پیدا ہوئی ہے ، چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے آرٹیکل370 کے خاتمے کے خلاف اور کشمیر کی صورتحال کے بارے میں درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے مودی سرکار سے جواب طلب کر لیا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ میں گزشتہ روز آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف دائر 14درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے حکومت کو نوٹس جاری نہ کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے مرکز کو جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔ انھوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور کشمیر کی موجودہ کشیدہ صورت حال سے متعلق تمام درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے پانچ رکنی بنچ تشکیل دے دیا ہے اور اکتوبر سے ان درخواستوں پر سماعت کا آغاز ہو گا جس میں مودی سرکار کو اپنا جواب داخل کرانا ہوگا۔

بھارتی حکومت کے نمایندے توشر میٹھا نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ درخواستیں سیاسی اختلاف رائے کی وجہ سے دائر کی گئی ہیں۔ سرحدوں پر موجود تناؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے ان درخواستوں کو خارج کیا جائے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت فیصلہ کرچکی ہے اور اب اسے واپس نہیں لیا جا سکتا۔ بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کی جو سیاسی واردات کی ہے اس نے در اصل ایک پینڈورا بکس کھول دیا ہے۔

بھارتی میڈیا اور کہنہ مشق تجزیہ کار، دانشوروں اور سابق سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کے حواری کشمیر کے ’’اینڈ گیم‘‘ کی حقیقت سے لاتعلق ہیں، مشہور صحافی بھارت بھوشن نے لکھا ہے کہ مودی کو کشمیر پر خوشیاں منانے سے فرصت ملے تو وہ معاشی بحران پر توجہ دیں، انھوں نے کہا کہ کشمیر پر مودی سرکارکاکوئی روڈ میپ نہیں، بھارتی جنتا پارٹی کو کوئی اندازہ نہیں کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے اور مین اسٹریم کشمیری سیاستدانوں کا جوشیلا رد عمل سامنے آیا اورکشمیری رہنماؤں نے متحدہ جدوجہد شروع کرنے کا اعلان کیا تومودی کیاکریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔