کراچی میں مکھیوں کی ضرب المثل بہتات

ایڈیٹوریل  ہفتہ 31 اگست 2019
مچھروں ، مکھیوں اور دیگر جراثیم کے باعث شہر بھر میں بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ فوٹو: فائل

مچھروں ، مکھیوں اور دیگر جراثیم کے باعث شہر بھر میں بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ فوٹو: فائل

شہر قائد میں مکھیوں کی بہتات نے امریکی اخبارات کی بھرپور توجہ حاصل کرلی ہے۔ نیویارک ٹائمزکی رپورٹ کے مطابق کراچی میں مکھیاں اور سیلاب اکثر اکٹھے آتے ہیں اورکراچی کے رہائشی ان دونوں چیزوں سے اچھی طرح واقف ہیں۔

کاش ہم بحیثیت قوم یا فرد ایسا کارنامہ انجام دیتے کہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنتے لیکن صد افسوس کراچی کا ذکر ہوا بھی تو مکھیوں کے حوالے سے۔ شہر میں نکاسی آب اورکچرے کے دیرینہ مسائل کے بعد مکھیوں کا نیا مسئلہ سر اٹھا رہا ہے جب کہ سیاسی قیادت کئی سالوں سے ایک دوسرے پر الزام تراشی میں مصروف ہے اورکوئی بہتری کی صورتحال نہیں۔اب تو اہل کراچی کا دم گھٹ رہا ہے۔

اس شہر میں رہتے ہوئے، جس میں انتظامیہ نام کی کسی بھی شئے کا وجود باقی نہیں رہا ہے۔بدقسمتی سے پاکستان کے اقتصادی مرکزکراچی میں ناقص بلدیاتی نظام کے باعث مکھیوں اور مچھروں کی افزائش نسل کے لیے ہر قسم کی سہولت موجود ہے جیسے کہ ہر محلے کی، ہرگلی کے کونے میں گندگی اور غلاظت کے ڈھیر، سڑکوں پر عید الاضحی کے بعد قربانی کے جانوروں کی باقیات ، حالیہ مون سون بارشوں کے بعد جگہ جگہ کھڑا ہوا خون آلود پانی اور ابلتے ہوئے گٹر سے سڑکوں پر سیوریج کا پانی۔ پچھلے چند ہفتوں میں ملیریا اور ڈینگی کے مچھر،ہاؤس فلائی یعنی کوڑا کرکٹ پر بیٹھنے والی مکھی اور پیٹ کی بیماریاں پھیلانے والی بَلو فلائی کی بہتات نے اہلِ کراچی کو شدید مشکلات میں مبتلا کیا ہوا ہے۔

کانگو وائرس پھیل رہا ہے، اس سال عید الاضحی اور بارشوں کے فوراً بعد جراثیم کش اسپرے ہونا ضروری تھا، لیکن کراچی توکچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے تمام سیاسی جماعتیں پوائنٹ اسکورنگ میں مصروف ہیں تو ایسی بھیانک صورتحال ، یعنی کرب اور اذیت کا سامنا شہری کررہے ہیں اس کو قلم بیان کرنے سے قاصر ہے ۔

مچھروں ، مکھیوں اور دیگر جراثیم کے باعث شہر بھر میں بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ ڈائریا، ملیریا ، ٹائیفائیڈ اور پیٹ کے مختلف امراض کے مریضوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بلدیہ عظمیٰ اور تمام بلدیاتی اداروں کو فوری طور پر جراثیم کش اسپرے کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے۔ شہر کے اسپتال مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں ، اگر اسپرے میں مزید کوتاہی اور تاخیر برتی گئی تو قیمتی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے، جس کی تمام تر ذمے داری شہری وصوبائی انتظامیہ پرعائد ہوگی۔ بلاشبہ ماحولیاتی صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کو بہتر بنا کر ہی دیرپا نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔