مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ کے دوران 16 کشمیری شہید، پابندیاں بدستور برقرار

ویب ڈیسک  اتوار 1 ستمبر 2019
مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے تاحال کرفیو نافذ ہے۔ فوٹو : فائل

مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے تاحال کرفیو نافذ ہے۔ فوٹو : فائل

 سری نگر: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے قابض بھارتی فوج کی جارحیت میں ایک خاتون اور ایک کم سن لڑکے سمیت 16 نوجوان شہید ہوئے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے کرفیو نافذ ہونے کے باوجود سرچ آپریشن اور بلاجواز پکڑ دھکڑ کے دوران قابض بھارتی فوج کی فائرنگ سے 16 کشمیری شہید ہوئے جن میں ایک خاتون اور ایک کم سن لڑکا بھی شامل ہے۔

مودی سرکار نے بھارتی آئین میں کشمیریوں کو خصوصی حیثیت کا درجہ دینے والے آرٹیکلز 370 اور 35-اے کو منسوخ کر کے کشمیر کو جغرافیائی طور پر تقسیم کردیا اور اپنے غیر آئینی اقدام پر عمل درآمد کے لیے طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔

قابض بھارتی فوج نے تما تر اخلاقی حدوں کو پار کرتے ہوئے 14 خواتین کے بے حرمتی کی اور جھوٹے الزامات عائد کرکے 31 عمارتوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جب کہ شہید اور زخمی ہونے والوں کو میڈیکل سرٹیفکیٹ نہیں دیئے جارہے تاکہ دنیا کے سامنے یہ مظالم آشکار نہ ہوسکیں۔

یہ خبر پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر و تشدد پر عالمی میڈیا بھی اشک بار

مودی حکومت نے دنیا کے سامنے اپنا مکروہ چہرہ چھپانے کے لیے مواصلاتی نظام منقطع کر رکھا ہے جب کہ ذرائع آمدورفت معطل اور کاروباری سرگرمیاں بند ہیں، لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں پوری وادی قید خانے میں تبدیل ہوگئی ہے۔

تمام تر غیر قانونی پابندیوں کے باوجود بہادر کشمیری اپنے حق کے حصول کے لیے سڑکوں پر نکل آئے، قابض بھارتی فورس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ گنز کا بے دریخ استعمال کیا جس کے نتیجے میں 467 افراد زخمی ہوگئے۔

اقوام متحدہ سمیت عالمی قوتوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جارحیت پسند مودی سرکار نے کسی بھی ممکنہ احتجاجی تحریک سے بچنے کے لیے حریت پسند رہنماؤں سمیت 11 ہزار 135 کارکنان کو حراست میں لے رکھا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔