- ایف آئی اے کراچی کی حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی؛ 4 ملزمان کو گرفتار
- کراچی میں یکم فروری تک سردی کی لہر برقرار رہنے کا امکان
- باچا خان کانفرنس میں خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی پولیس کے حوالے کرنے کی قرارداد منظور
- عمران خان کے متنازع بیان سے پیپلز پارٹی کیلیے خطرہ ہوسکتا ہے، خواجہ آصف
- حکومت کوشش کریگی آئی ایم ایف معاہدے کا اثر غریب عوام پر نہ پڑے، شازیہ مری
- ایس ایس پی کیپٹن (ر) مستنصر فیروز سی ٹی او لاہور تعینات
- ایم کیو ایم کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ
- کراچی میں تیزرفتار ڈمپر نے موٹرسائیکل سوار کو کچل دیا
- متحدہ عرب امارات میں 3 دن بارشوں کے بعد درجہ حرارت منفی ہوگیا
- آزاد کشمیر میں برفانی تودہ گرنے سے 3 افراد زخمی
- نیتن یاہو کا فلسطینیوں پر شب خون؛ اسرائیلیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا اعلان
- تقریباً32 فِٹ لمبی یونی سائیکل کی سواری کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
- ارضی مقناطیسی میدان میں خلل پرندوں کو ان کی منزل سے بھٹکا سکتا ہے
- ورزش میں پٹھوں کی مضبوطی کے لیے چقندر کا رس آزمائیں
- پرانی قیمت میں پٹرول کے حصول کیلیے شہریوں کا پٹرول پمپس کا رخ، افرا تفری پھیل گئی
- معذور والدین کی دیکھ بھال کیلیے لڑکی بن کر بھیک مانگنے والا لڑکا گرفتار
- حب میں مسافر بس کھائی میں گرنے سے 41 افراد جاں بحق
- افغانستان؛ سردی کی موجودہ لہر میں جاں بحق افراد کی تعداد 166 ہوگئی
- سابق وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ کے پی ایس پر 46 کروڑ رشوت لینے کا مقدمہ درج
- چین کیساتھ 2025 میں ممکنہ جنگ کے لیے امریکی فوج کی تیاریاں شروع
برطانیہ میں پارلیمنٹ کی معطلی کیخلاف مظاہرے

بورس جانسن نے وعدہ کیا ہے کہ برطانیہ 31 اکتوبر تک ہر صورت میں یورپی یونین سے نکل جائے گا۔ فوٹو: فائل
برطانوی دارالحکومت لندن اور درجن بھر دیگر شہروں میں نئے وزیراعظم بورس جانسن کے ملک کی پارلیمنٹ کو چند ہفتوں کے لیے معطل کرنے کے متنازعہ فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ یہ اقدام بریگزٹ سے قبل اٹھایا گیا ہے۔
مظاہرین نے یورپی یونین (ای یو) کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے اور وزیراعظم ہاؤس ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر ’’بورس جانسن شرم کرو‘‘ کے نعرے بلند کر رہے تھے۔ لندن کے مشہور زمانہ ٹرافالگر اسکوئر میں مظاہرین میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں شامل تھیں جنہوں نے زمین پر بیٹھ کر دھرنا دیا۔ ان کے پیچھے پیلی جیکٹیںپہنے پولیس اہلکاروں کی قطار لگی تھی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق مظاہرین میں ایک چھیاسٹھ سالہ ادھیڑ عمر خاتون مایا ڈون بھی شامل تھی جس کا تعلق ہالینڈ سے تھا مگر وہ برطانیہ میں مقیم تھی۔
اس خاتون کا کہنا تھا کہ جو یہاں ہو رہا ہے میں اس سے مکمل طور پر کبیدہ خاطر Disgusted ہوں۔ مایا کا مزید کہنا تھا کہ جانسن بورس پر کوئی بھی اعتبار نہیں کر سکتا نہ اس پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ احتجاجی مظاہرہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب بورس جانسن کے مخالفین پارلیمنٹ کو معطل کرنے کے اس اقدام کے خلاف عدالت میں جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ واضح رہے بورس جانسن نے وسط ستمبر سے پارلیمنٹ کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے جس دوران برطانیہ کو یورپی یونین سے نکالنے کا قانون منظور کیا جانا مطلوب ہے۔
بورس جانسن نے وعدہ کیا ہے کہ برطانیہ 31 اکتوبر تک ہر صورت میں یورپی یونین سے نکل جائے گا۔ بورس جانسن کی طرف سے پارلیمنٹ کی معطلی کو اس کے مخالفین کی حکومت کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ لندن میں احتجاجی مظاہرین نے وہائٹ ہال سے ویسٹ منسٹر کی طرف مارچ کیا۔
وہائٹ ہال کے باہر اپوزیشن رہنماؤں نے مظاہرین سے خطاب بھی کیا۔ اس دوران مظاہرین ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا تھا کہ ’’بورس جانسن کو روکو‘‘ بعض پلے کارڈز پر ہاتھ سے لکھا تھا جمہوریت کا دفاع کیا جائے۔ پارلیمنٹ کی معطلی کو روکا جائے ’’یو کے جاگو اور ویل کم جرمنی 1933۔ باور کیا جاتا ہے کہ لندن میں مظاہرہ کرنے والوں کی تعداد مجموعی طور پر ایک لاکھ افراد کے لگ بھگ تھی۔ مظاہرین برطانیہ کے تقریباً تمام شہروں میں جمع ہو رہے تھے۔
مظاہرین نے اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو اور ایڈنبرا میں بھی ریلیاں نکالیں جبکہ شمالی آئرلینڈ کے دارالحکومت بلفاسٹ میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین کا موقف ہے کہ انگلینڈ میں کوئی بھی ڈکٹیٹر شپ نہیں چاہتا جبکہ بریگزٹ نے زندگی میں پہلی بار امید جگائی تھی۔ بہرحال برطانیہ میں بورس جانسن کے فیصلے کو پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔