- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ اور یوم دفاع
دنیا میں اللہ پاک نے ایک ایسا ٹکڑا تخلیق کیا ہے کہ جسے دیکھ کر انسان کو جنت کا گمان ہوتا ہے۔ مگر یہ جنت گزشتہ چند دہائیوں سے ظلم کی ایک ایسی آگ میں جل رہی ہے کہ اُس کے مکین اب ظالم بھارت کے ظلم سہہ سہہ کر سیسہ پلائی دیوار بن چکے ہیں۔
بھارت کشمیریوں پر ہر قسم کے مظالم آزماتا رہا ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے کشمیری اس کے آگے جھک جائیں اور اپنے آزادی کے مطالبے سے دستبردار ہوجائیں۔ مگر جیسے جیسے اُن نہتے اور معصوم کشمیریوں پر بھارت کے مظالم بڑھتے گئے، ویسے ویسے کشمیریوں کی آواز کی گونج پوری دنیا کو سنائی دیتی گئی۔
آفرین ہے ان مضبوط اعصاب والے کشمیریوں پر، جو ہر ظلم کو صرف اپنی آزادی کےلیے برداشت کررہے ہیں۔ روز اُن کی آزادی حاصل کرنے کی امید ایک نیا رخ اختیار کرلیتی ہے۔ وہ بھارت سرکار کے سامنے جھکتے نہیں، بلکہ اور مضبوطی کے ساتھ ان کے سامنے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
5 اگست 2019 کشمیریوں کی جدوجہد میں ایک ایسا سیاہ دن، جس دن بھارت سرکار کا ظلم اور ذہنی پستی ایک نئی شکل اختیار کرگئی۔ جب بھارت سرکار نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کےلیے آرٹیکل 370 کو منسوخ کردیا، تو اس سے کشمیر میں ایک نئی جدوجہد نے جنم لیا۔ بھارت نے اس مکروہ عمل سے دنیا کو یہ بتانا چاہا کہ کشمیر بھارت کا اندورنی معاملہ ہے، اس لیے وہ کچھ بھی کرسکتا ہے۔ 5 اگست کے بعد سے کشمیر میں بھارتی مظالم انسانیت سے نفرت کی تمام حدیں پار کرچکے۔ کرفیو، ذرائع ابلاغ کی بندش، خواتین کی بے حرمتی اور معصوم نہتے لوگوں کو گھروں تک محصور کردیا گیا۔ مگر کشمیری اس صورت حال میں ہارے نہیں بلکہ ان کی ہمت، جوش و جذبہ ایک نئی طاقت بن کر دنیا کہ سامنے آیا ہے۔
سچ اور حق ہمیشہ جھوٹ پر غالب آکر رہتا ہے اور دنیا کی کوئی بھی طاقت حق کو ہرا نہیں سکتی۔ ایک بات تو دنیا کے سامنے واضح ہوچکی ہے کہ کشمیری آج جو اپنی جان و مال اور عزت کی قربانی دے رہے ہیں، یہ قربانی کبھی بھی رائیگاں نہیں جائے گی۔ اس قربانی کا صلہ کشمیر کی آزادی کی شکل میں ایک دن انشاء اللہ ضرور کشمیریوں کو ملے گا۔
اب پوری دنیا کشمیریوں کی آواز کو سن چکی ہے اور اس موقف کو بھی تسلیم کرچکی ہے کہ کشمیر بھارت کا اندورنی معاملہ نہیں ہے۔ دوسری طرف کشمیر کا مقدمہ پوری دنیا کے سامنے لڑنے کا ذمہ ہمیشہ سے ہی پاکستان نے لیا ہے، مگر 5 اگست کے بعد سے پاکستان کی کاوشوں میں بھی تبدیلی آچکی ہے اور اب اس معاملے میں پاکستان کی حکومت اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہیں۔ پاکستان نے ہر فورم پر کشمیریوں کی آواز بننے کا جو ذمہ اٹھایا ہے، اس کو نیک نیتی کے ساتھ جاری بھی رکھا ہوا ہے۔ سفارتی تعلقات کا بہتر استعمال کرکے پاکستان اپنے اس مقصد میں تو کامیاب ہوا ہے کہ دنیا کو بتایا جائے کشمیر بھارت کا اندورنی مسئلہ نہیں ہے اور اس پر سب سے بڑی کامیابی پاکستان کو تب ملی جب اقوام متحدہ میں 1965 کے بعد پہلی مرتبہ سلامتی کونسل کا اجلاس مسئلہ کشمیر پر ہوا۔
بھارت کے 5 اگست کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے جہاں اس سال پاکستان نے اپنے یوم آزادی کو یوم یکجہتی کشمیر اور بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا، اسی طر ح اس سال یوم دفاع پر ’’کشمیر بنے گا پاکستان’‘‘ کو بھی خصوصی تقریبات کا حصہ بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
یوم دفاع پاکستان کی اگر بات کی جائے تو یہ دن ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ یہ دن ہماری افواج پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ دفاع کی خدمات کے سالانہ جشن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جس طرح 6 ستمبر 1965 کو پاک فوج نے بہادری اور شجاعت کی مثال قائم کرکے دنیا کو حیران کردیا تھا، اب کشمیر کی آزادی کےلیے بھی پاک فوج کسی طرح کی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ افواج پاکستان نے کبھی بھی پاکستان کے عوام کو مایوس نہیں کیا۔ دفاعی میدانوں میں تو پاکستان کا نام روشن کیا ہی ہے مگر قدرتی آفات ہوں یا پھر لاء اینڈ آرڈر کی بگڑتی صورت حال کو قابو میں رکھنا، ہمیشہ ہی پاک فوج عوام کے شانہ بشانہ نظر آئی ہے۔ پاکستانی ہونے کے ناتے ہم پر بھی لازم ہے کہ ہم اپنی افواج کی عزت و تکریم کریں، کیونکہ ہمارے سکون کےلیے نجانے کتنی قربانیاں دی جاتی ہیں۔
پوری قوم اور کشمیروں کو بھی یقین ہے کہ اللہ پاک کے بعد پاک فوج ہی کشمیریوں کو بھارت کے ظلم سے نجات دلواسکتی ہے۔ اسی لیے اس یوم دفاع پر اپنے شہیدوں اور غازیوں کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کی جدوجہد کو بھی خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ 6 ستمبر یعنی یوم دفاع ہمارے اس عزم کی بھی علامت بن گیا ہے کہ اگر کسی نے بھی پاکستان کو میلی نظر سے دیکھا تو اللہ کے فضل سے ہماری افواج کے پاس وہ طاقت اور صلاحیت موجود ہے کہ وہ دشمن کا سر کچل سکتے ہیں۔ اس نازک دور میں ہماری افواج پر دہری ذمے داری عائد ہوچکی ہے، ایک تو پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کرنا اور اسے اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھنا اور دوسرا کشمیر کو بھارت کے چنگل سے آزاد کروانا۔ ہمیں امید ہے کہ اس جنگ میں جیت انشاءاللہ پاکستان کی ہی ہوگی۔
ظلم کی رات چاہے جتنی بھی سیاہ اور طویل ہو، صبح کا سورج ضرور طلوع ہوتا ہے اور سورج کی روشنی ہر طرح کے اندھیرے کا خاتمہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس لیے ہمیں یوم دفاع کو تجدید کا بھی دن سمجھنا چاہیے۔ ہمیں یہ عہد بھی کرنا چاہیے کہ ہم اس مشکل کی گھڑی میں اپنی افواج اور کشمیر کے مظلوم بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور جب تک ہم مظلوم کشمیریوں کو بھارت کے مظالم سے چھٹکارا نہیں دلو ادیتے، تب تک ہم سکھ کا سانس نہیں لیں گے۔ اس راستے میں بہت سی مشکلات آئیں گی، لیکن اگر ہم ایک قوم کی حیثیت سے متحد رہے تو منزل ہمیں ضرور ملے گی۔ انشاء اللہ ایک دن ’کشمیر بنے گا پاکستان‘ کا نعرہ حقیقت بن کر دنیا کہ سامنے ضرور آئے گا۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔