عاشورہ محرم الحرام میں امن و امان یقینی بنانے کیلئے حکومتی اقدامات

جی ایم جمالی  بدھ 4 ستمبر 2019
حکومت سندھ نے عاشورہ میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔

حکومت سندھ نے عاشورہ میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔

 کراچی:  سندھ اسمبلی کا ایک اور طویل ترین اجلاس بالآخر اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ کراچی کے لیے پانی کے عظیم تر منصوبے ’’ کے ۔ 4 ‘‘ پر کام کے آغاز کے لیے اک بار پھر وفاقی حکومت اور سندھ حکومت سرگرم ہو گئی ہیں۔ کراچی شہر کی صفائی کے لیے ’’ کچرا سیاست ‘‘ جاری ہے جبکہ سندھ میں سیاسی بے یقینی کی فضا میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

مذکورہ بالا تمام ایشوز سندھ حکومت کے لیے اپنی جگہ بہت اہمیت کے حامل ہیں لیکن اس وقت سب سے بڑا چیلنج عاشورہ محرم الحرام میں امن وامان کو برقرار رکھنا ہے۔ بھارتی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 ء کا خاتمہ کرکے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے خطے کے حالات کو انتہائی سنگین بنا دیا ہے۔

پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے تمام سفارتی اور سیاسی اقدامات کر رہا ہے اور کشمیریوں کی اخلاقی مدد بھی کر رہا ہے۔ گذشتہ جمعہ کو دن کے بارہ سے ساڑھے بارہ بجے کشمیر آور کے دوران کراچی سمیت پورے سندھ کے عوام نے باہر نکل کر مظلوم کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ سندھ کابینہ کے وزراء ، چیف سیکرٹری سندھ کی قیادت میں کشمیر یکجہتی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ سندھ حکومت کے صوبے بھر میں تمام دفاتر میں افسروں اور اہل کاروں نے کشمیر آور کے دوران مظاہرے کیے۔

اسی طرح سیاسی اور غیر سیاسی تنظیموں نے بھی بڑے بڑے اجتماعات اور ریلیوں کا انعقاد کیا۔گورنر سندھ عمران اسماعیل نے مزار قائد پر ریلی سے خطاب کیا۔ ماضی میں اکثر یہی ہوتا رہا ہے کہ جب بھی پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر آواز اٹھائی، بھارت کی وجہ سے جوابا پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی گئیں۔ خاص طور پر کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں کو نشانہ بنایا گیا۔

اس صورت حال میں عاشورہ محرم بھی شروع ہو چکا ہے۔ حکومت سندھ نے عاشورہ میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔ گذشتہ اتوار کو وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت امن وا مان سے متعلق اعلی سطح کا ایک اجلاس منعقد ہوا ، جس میں دیگر اہم فیصلوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی کا اطلاق 8 محرم الحرام کی شب سے ہو گا۔ دعا ہے کہ عاشورہ محرم سندھ سمیت پورے ملک میں خیریت سے گزر جائے۔

12 جون 2019 ء کو شروع ہونے والا سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر 2 ستمبر 2019 ء کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔ یہ اجلاس 83 دنوں تک چلا۔ یہ موجودہ سندھ اسمبلی کا پانچواں اجلاس تھا۔ اس سے قبل چوتھا اجلاس 130 دنوں تک چلا تھا۔ اس طرح پانچواں اجلاس دوسرا طویل ترین اجلاس تھا ۔ اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کا موقف یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے زیر حراست رہنماؤں کو اجلاس میں لانے کے لیے سندھ اسمبلی کو سیشن میں رکھا جاتا ہے لیکن اس مرتبہ محترمہ فریال تالپور کو پروڈکشن آرڈر کے باوجود اسمبلی کے اجلاس میں نہیں لایا گیا۔ اس پر پیپلز پارٹی نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔

دوسری طرف پیپلز پارٹی پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خور شید احمد شاہ کے خلاف نیب نے گھیرا تنگ کر دیا ہے اور ان کے اثاثوں کی تفصیلات تمام سرکاری اداروں سے طلب کر لی ہیں۔ سابق صدر مملکت اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو بیماری کے باوجود جیل سے اسپتال منتقل نہیں کیا جا رہا اور ان سے بچوں اور پارٹی رہنماؤں کی ملاقات بھی نہیں ہونے دی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے پیپلزپارٹی سراپا احتجاج ہے۔ سندھ میں سیاسی بے یقینی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

اس صورت حال میں کراچی میں کچرا سیاست جاری ہے۔ وفاقی وزیر سید علی زیدی کی قیادت میں نالوں کی صفائی کے دوران نکلنے والے کچرے سے بہت مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ یہ کچرا سڑکوں اور گلیوں میں پڑا ہوا ہے۔ میئر کراچی وسیم اختر وسائل نہ ہونے کا رونا رو رہے ہیں۔ سندھ حکومت بار بار یہ کہہ رہی ہے کہ کراچی کے بلدیاتی اداروں کو تمام وسائل مہیا کر دیئے گئے۔

اس کچرا سیاست میں کراچی مزید گندہ ہو رہا ہے۔ مسلسل بارشوں نے صورت حال کو زیادہ گمبھیر بنا دیا ہے۔ ایسے حالات میں کراچی والوں کے لیے ایک خوش خبری یہ ہے کہ طویل عرصے سے التواء کا شکار پانی کے منصوبے ’’ کے ۔ 4 ‘‘ پر وفاقی اور سندھ حکومت ایک بار پھر سنجیدہ نظر آ رہی ہیں۔

گزشتہ پیر کو وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کے ساتھ کینجھر جھیل کا دورہ کیا، جہاں سے کے ۔ 4 کو پانی مہیا ہو گا۔ وزیر اعلی نے اس حوالے سے ایک اجلاس بھی منعقد کیا۔ دونوں حکومتیں اپنے حصے کا فنڈ دینے پر راضی ہیں۔ بس یہی ایک اچھی خبر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔