- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
خیبرپختونخوا میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا
پشاور: خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت سے پولیو کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے جس کے بعد صوبے بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 45 ہوگئی ہے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت سے پولیو کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے، پولیو سے متاثرہ بچی کی عمر 5 ماہ ہے۔ محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق متاثرہ بچی کو پولیو سے بچاؤ کے حفاظتی قطرے نہیں پلائے گئے تھے، بچی کے نمونے قومی ادارہ صحت اسلام آباد کو بجھوائے گئے تھے جس میں پولیو وائرس کی تصدیق کی گئی ہے۔
ضلع لکی مروت میں اس سے قبل 2 پولیو کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ صوبے میں بنوں ڈویژن سب سے زیادہ متاثرہ ہے جہاں رواں سال اب تک 30 کیسز سامنے آچکے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان لکی مروت اور بنوں کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کو پولیو کے حوالے سے ناقص کارکردگی پر عہدوں سے ہٹا چکے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے بعض دیگر اضلاع سے بھی پولیو کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں شانگلہ میں ایک، ڈی آئی خان میں ایک، تورغر میں 5، ہنگو میں 2 اور چارسدہ سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے جب کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں خیبر سے ایک، باجوڑ سے ایک اور شمالی وزیرستان سے 8 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں۔
ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے کوآرڈینیٹر کامران احمد آفریدی کا کہنا ہے کہ پولیو کیسز کی بڑی وجہ والدین کا بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے سے انکار ہے جب کہ پولیو ویکسین ہر لحاظ سے محفوظ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔