- کراچی کے مال میں دکان سے 80 لاکھ کے موبائل فون چوری
- منصور رانا نے پاکستان شاہینز کے ساتھ مینیجر بننے سے معذرت کرلی
- پشاور میں آٹے کی مفت تقسیم کے دوران پولیس اور شہریوں میں جھڑپیں
- پنڈی میں طالبعلم کا اغوا اور قتل، پولیس مقابلے میں اغوا کار بچے کا ٹیچر ہلاک
- لاہور؛ موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے سابق ایس پی جاں بحق
- وزیراعظم کی زیر صدارت اتحادیوں کا اجلاس، نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے شریک
- پاک نیوزی لینڈ ٹی20 سیریز؛ ٹکٹ کب کہاں اور کس قیمت پر ملیں گے؟
- بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کو عدالت میں چیلنج کردیا، درخواست سماعت کیلیے مقرر
- مودی کی ڈگری دکھانے کے مطالبے پر وزیراعلیٰ دہلی پر جرمانہ عائد
- پنجاب حکومت نے آٹا تقسیم کے دوران 20 ہلاکتوں کا دعویٰ مسترد کردیا
- ’’خصوصی سلوک‘‘ نہیں چاہتا! ٹیم میں موقع دیا جائے، احمد شہزاد کا مطالبہ
- بھگدڑ سے ہلاکتیں؛ فیکٹری مالک سمیت 8 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- ایک اور غیر ملکی ایئرلائن کا پاکستان کیلیے آپریشن شروع کرنے کا اعلان
- جسٹس مسرت ہلالی نے قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا حلف اٹھا لیا
- بھارت میں انتہائی مطلوب سکھ رہنما نے نامعلوم مقام سے ویڈیو پیغام جاری کردیا
- مارچ میں افراط زر کی شرح 35.4 فیصد کی بلند ترین سطح پر آگئی
- نئی قومی اسپورٹس پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری، فیڈریشنز پر نئی پابندیاں
- لاہور؛ گھریلو ملازمہ پر تشدد کرنے والا ملزم گرفتار، لڑکی بازیاب
- کوئٹہ: رمضان المبارک کے دوران مسالہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
- شاداب کو بابراعظم کے نائب سے ہٹائے جانے کا امکان
کراچی میں مکھی، مچھروں کی بہتات

سرکاری محکموں کی ناقص کارکردگی نے یہ دن دکھائے ہیں کہ شہر میں مکھیوں اور مچھروں کی بہتات سے وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ فوٹو: فائل
وقفے وقفے سے ہونے والی بارش کے باعث شہر قائد آثار قدیمہ میں تبدیل ہوچکا ہے۔جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر، مکھیوں مچھروں کی بہتات، سڑکیں ، بارش اور سیوریج کا پانی کھڑا رہنے کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، جس سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی ہے، پورا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انتظامیہ کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔
سرکاری محکموں کی ناقص کارکردگی نے یہ دن دکھائے ہیں کہ شہر میں مکھیوں اور مچھروں کی بہتات سے وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔کے ایم سی کی جانب سے چالیس گاڑیوں کی مدد سے شہر میں جراثیم کش اسپرے کیا جا رہا ہے، لیکن اب تک سترفیصد سے زائد علاقوں میں اسپرے نہیں ہوسکا ہے۔
دوسری جانب کراچی کے ساحل سی ویوسے میڈیکل سرنج اور دیگر طبی فضلے کے ملنے پر شہریوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ پاکستان کے ممتازکرکٹر وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا نے یہ انتہائی نازک مسئلہ سوشل میڈیا پر اٹھایا ہے، دراصل کراچی میں طبی فضلہ ٹھکانے لگانے کا کوئی نظام سرے سے موجود نہیں ہے، ساحل پر سرنجزکا ملنا کئی بیماریوں کے پھلینے کا سبب بن سکتا ہے۔
بالٓاخر بلدیہ عظمیٰ کراچی نے شہرکے مختلف علاقوں میںجمع بارش کے پانی کی نکاسی اورسڑکوں پر پڑے ہوئے گڑھوں کو بھرنے اور سڑکوں کی مرمت کاکام شروع کردیا ہے۔انتظامیہ کے ساتھ ساتھ شہریوں پر بھی بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کچرا گلیوں ، بازاروں اور سڑکوں پر نہ پھینکیں بلکہ مقررکردہ ڈسٹ بن میں ڈالیں۔
شہر میں سیوریج نظام کی درستگی کے لیے ضروری ہے کہ پرانی اور بوسیدہ لائنوں کو تبدیل کیا جائے اور شہری انتظامیہ تمام تر دستیاب وسائل اور مشینری کو استعمال میں لائے ۔ شہری ، صوبائی اور وفاقی انتظامیہ کے نمایندے مل کر مسائل کا حل تلاش کریں اور بلیم گیم سے پرہیزکریں یہی صائب حل ہے کرائسس سے نکلنے کا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔