کراچی میں مکھی، مچھروں کی بہتات

ایڈیٹوریل  جمعرات 5 ستمبر 2019
سرکاری محکموں کی ناقص کارکردگی نے یہ دن دکھائے ہیں کہ شہر میں مکھیوں اور مچھروں کی بہتات سے وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ فوٹو: فائل

سرکاری محکموں کی ناقص کارکردگی نے یہ دن دکھائے ہیں کہ شہر میں مکھیوں اور مچھروں کی بہتات سے وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ فوٹو: فائل

وقفے وقفے سے ہونے والی بارش کے باعث شہر قائد آثار قدیمہ میں تبدیل ہوچکا ہے۔جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر، مکھیوں مچھروں کی بہتات، سڑکیں ، بارش اور سیوریج کا پانی کھڑا رہنے کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، جس سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی ہے، پورا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انتظامیہ کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔

سرکاری محکموں کی ناقص کارکردگی نے یہ دن دکھائے ہیں کہ شہر میں مکھیوں اور مچھروں کی بہتات سے وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔کے ایم سی کی جانب سے چالیس گاڑیوں کی مدد سے شہر میں جراثیم کش اسپرے کیا جا رہا ہے، لیکن اب تک سترفیصد سے زائد علاقوں میں اسپرے نہیں ہوسکا ہے۔

دوسری جانب کراچی کے ساحل سی ویوسے میڈیکل سرنج اور دیگر طبی فضلے کے ملنے پر شہریوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ پاکستان کے ممتازکرکٹر وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا نے یہ انتہائی نازک مسئلہ سوشل میڈیا پر اٹھایا ہے، دراصل کراچی میں طبی فضلہ ٹھکانے لگانے کا کوئی نظام سرے سے موجود نہیں ہے، ساحل پر سرنجزکا ملنا کئی بیماریوں کے پھلینے کا سبب بن سکتا ہے۔

بالٓاخر بلدیہ عظمیٰ کراچی نے شہرکے مختلف علاقوں میںجمع بارش کے پانی کی نکاسی اورسڑکوں پر پڑے ہوئے گڑھوں کو بھرنے اور سڑکوں کی مرمت کاکام شروع کردیا ہے۔انتظامیہ کے ساتھ ساتھ شہریوں پر بھی بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کچرا گلیوں ، بازاروں اور سڑکوں پر نہ پھینکیں بلکہ مقررکردہ ڈسٹ بن میں ڈالیں۔

شہر میں سیوریج نظام کی درستگی کے لیے ضروری ہے کہ پرانی اور بوسیدہ لائنوں کو تبدیل کیا جائے اور شہری انتظامیہ تمام تر دستیاب وسائل اور مشینری کو استعمال میں لائے ۔ شہری ، صوبائی اور وفاقی انتظامیہ کے نمایندے مل کر مسائل کا حل تلاش کریں اور بلیم گیم سے پرہیزکریں یہی صائب حل ہے کرائسس سے نکلنے کا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔