- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
مولو مصلّی: ڈاکٹر امجد ثاقب کی شاہکار تصنیف
ڈاکٹر امجد ثاقب اور اخوت فاؤنڈیشن کو کون نہیں جانتا؟ مگر یہ بات شاید کم ہی لوگوں کو معلوم ہو کہ ڈاکٹر امجد ثاقب ایک بہترین لکھاری بھی ہیں۔ اخوت کا سفر، کامیاب لوگ، شہر لب دریا، گوتم کے دیس میں، اور غربت اور مائیکرو کریڈٹ کے بعد کتاب ’’مولو مصلّی‘‘ ان کی ایک شاہکار تخلیق ہے۔
ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں کہ ہر شخص خواب دیکھتا ہے، مگر ہم نے خواب دیکھنے ہی چھوڑ دیئے ہیں۔ اور خواب ہی نہیں ہوگا تو تعبیر کیا ملے گی؟ یہ کتاب ایسے ہی ایک خواب کی تعبیر کی کہانی ہے۔
زندگی میں سیکڑوں بار ایک نشست میں کتاب ختم کرنے کا تجربہ ہوا۔ ایک نشست میں کوئی کتاب مجھے ہی ختم کردے گی یہ کبھی سوچا بھی نہ تھا۔ کاش! میں نے یہ کتاب نہ پڑھی ہوتی۔ ہائے کاش!
مولو مصلّی، روح کے زخموں سے بھرا وہ مشکیزہ ہے جو درد سے سیراب کردیتا ہے۔ اپنے آپ کو کچھ سمجھنے اور اپنی بڑائی کی پیاس یوں بجھتی ہے کہ تشنگی کے معنی ہی بدل جاتے ہیں۔ میں اکثر سوچا کرتا کہ ڈاکٹر امجد ثاقب میں قوت برداشت غیر یقینی طور پر زیادہ ہے، وگرنہ کون ہے جو اخوت کے نام پر روز اس بےضمیر معاشرے کی کارستانی سنے اور پھر بھی زندہ رہے۔ آج یہ کتاب پڑھ کر سمجھ آیا کہ ان کے کچھ صفحات نے کیسے 20 کروڑ لوگوں کے منہ پر کالک مل دی ہے۔ یہ ڈاکٹر صاحب نے عجیب انتقام لیا ہے۔ اس کتاب پر کاش کوئی پابندی لگوادے کہ اس کو پڑھنے کے بعد جینا اور دوبھر ہوگیا ہے۔ اس کتاب کو کتب فروشوں کی دکانوں پر نہیں شیشہ گروں کی الماریوں میں سجا ہونا چاہیے۔ چہرہ ہی دیکھنا ہے ناں، کتاب پڑھ لیں۔
سسکیوں میں گندھے جملوں کی تاب میرے جیسے روتی شکل کب لاسکتے ہیں؟ بچپن میں ایک شعر سنا تھا آج سمجھ آیا ہے:
چاند سے پیاری ہیں مجھ کو بھوک میں دو روٹیاں
جب کوئی بچہ مرے گا، کیا کرے گی چاندنی
سونو طوائف کے الفاظ ’’مجھے گناہ سے نفرت ہے اور میرا اللہ ایک دن مجھے اس سے ضرور نکالے گا‘‘، موچی کی شرح کہ کیوں اس کا وجود خود جوتا بن گیا، مٹھو خواجہ سرا کا بیان کہ لوگ اسے بھی گھنگرو ہی سمجھتے ہیں، عبدالستار ایدھی کی اللہ سائیں کے حضور پیشی، دھتکارے ہوئے ادھورے لوگوں کی داستان اور اپنی کم مائیگی اور بے حسی کی فریاد۔ آپ ایک بار یہ کتاب پڑھ لیں، آپ پہلے جیسے نہیں رہیں گے۔
مولو مصلّی صرف دہری تحقیر کا ہی استعارہ نہیں، یہ ہماری اجتماعی منافقت کی گواہی بھی ہے۔ اگر ڈاکٹر صاحب یہ کتاب نہ لکھتے تو شاید مر جاتے۔ انہوں نے نہایت جانفشانی سے یہ موت ہم سب میں برابر بانٹ دی ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب صاحب، ازراہِ کرم کتاب پر وارننگ تو چھپوا دیجیے کہ کمزور دل والے نہ پڑھیں۔
بن بادل برسات دیکھنے کا من ہو تو یہ کتاب ضرور پڑھیں. اس لنک سے آپ آرڈر کرسکتے ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔