دوران حمل سگریٹ نوشی بچے کو دمہ کا مریض بناسکتی ہے

ایکسپریس اردو  جمعـء 31 اگست 2012
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

یورپ میں ایک اسٹڈی کے نتیجے میں قرار دیا گیا ہے کہ ایسی عورتیں جو دوران حمل سگریٹ نوشی کرتی ہیں، ان کے بچوں میں پیدائش کے بعد دمہ ہونے کا خدشہ ان بچوں سے زیادہ ہوتا ہے جن کی مائیں حمل کے دوران سگریٹ نوشی سے پرہیز کرتی ہیں یا جو سرے سے سگریٹ نوشی نہیں کرتیں۔ایسے بچے اگر سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ سے محفوظ رہیں تب بھی ان میں دمہ کاخدشہ کم نہیں ہوتا۔

بہت سی اسٹڈیز میں یہ پایا گیا ہے کہ سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ بچوں میں دمہ کی علامات کو شدید کرتی ہے یا ممکنہ طور پر مستقبل میں انھیں پھیپھڑوں کی بیماریاں لاحق کرسکتی ہے۔تاہم یہ ابھی تک زیادہ واضح نہیں تھا کہ دوران حمل سگریٹ نوشی بھی پیٹ میں موجود بچوں کو مستقبل میں دمہ کا شکار کرسکتی ہے۔اس سے پہلے زیادہ تر اسٹڈیز کا محور سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ یعنی سگریٹ نوش افراد کے منہ سے خارج ہونے والے سگریٹ کے دھوئیں پر ہی رہا ہے۔

تاہم نئی اسٹڈی میں بڑی تعداد میں ان بچوں کو دیکھا گیا جن کی مائیں اس وقت سگریٹ نوشی کررہی تھیں جب وہ ابھی ان کی کوکھ میں تھے۔نتائج کے بعد پتہ چلا کہ ایسے بچوں میں ان بچوں کے مقابلے میں دمہ کاخدشہ دو تہائی زیادہ تھا جن کی مائیں اس وقت سگریٹ نوشی نہیں کرتی تھیں جب وہ ان کی کوکھ میں تھے۔حتیٰ کہ حمل کے پہلے تین ماہ میں بھی سگریٹ نوشی کی صورت میں ان میں دمہ کا خدشہ بڑھ جاتا تھا۔

اسٹاک ہوم میں کی جانے والی اسٹڈی کی شریک محقق اینا برج اسٹورم کے مطابق اگرچہ ابھی اس نتیجے کو ثابت نہیں کیا گیا تاہم یہ اسٹڈی خواتین کی حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ اگر وہ بچے کو جنم دینے کی منصوبہ بندی کررہی ہیں تو سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔ دوران حمل سگریٹ نوشی کے نتیجے میں دمہ کے ساتھ ساتھ مس کیرج ، نومولود کا وزن کم ہونے اور دیگر پیچیدگیاں بھی سامنے آسکتی ہیں۔برج اسٹورم نے ایک ای میل میں کہا کہ ہماری اسٹڈی سگریٹ نوشی کے خلاف ایک اوراشارہ ہے کہ یہ ایک غیر صحت مند عادت ہے۔

اسٹڈی کے مطابق 735 بچے ایسے تھے جن کی مائوں کا کہنا تھا کہ انھوں نے دوران حمل سگریٹ نوشی کی تاہم بچے کی پیدائش کے بعد ترک کردی۔ان میں سے سات فیصد بچوں میں اس وقت دمہ کی تشخیص ہوئی جب وہ چار سے چھ سال کے درمیان تھے۔اسٹڈی میں پایا گیا کہ جن عورتوں نے دوران حمل سگریٹ نوشی کی ان کے بچوں میں دمہ کا خدشہ بڑھ گیا۔ایسے بچوں میں اس وقت دمہ کا خدشہ 65فیصد تک بڑھ گیا جب ان میں پیدائش کے وقت وزن کم پایا گیا اور ماں باپ دونوں دمے کے مریض پائے گئے۔

برج اسٹورم نے مزید کہا کہ یہ امر قابل فہم ہے کہ بچے کی پیدائش سے پہلے حاملہ ماں کی سگریٹ نوشی بچے میں مستقبل میں دمہ کا خدشہ بڑھاتی ہے تاہم ایسا کیسے ہوتا ہے یہ ابھی واضح نہیں ہے البتہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ تمباکو میں موجود کیمیائی اجزاء شاید بچے میں پھیپھڑوں کی تشکیل کے عمل کو متاثر کرتے ہوں اور اگر ایسا براہ راست ہوتا ہے تو شاید حمل کے ابتداء میں ہی ایسا ہوجاتا ہو۔

اسٹڈی کے مطابق اگر حاملہ عورتیں حمل کے پہلے تین ماہ سگریٹ نوشی کرتی ہیں اوراس کے بعد چھوڑ دیتی ہیں تو پہلے تین ماہ کی سگریٹ نوشی بھی دمے کے حوالے سے بچے کو متاثر کرنے کے لیے کافی ہے۔اس لیے بہتر ہے کہ اگر خواتین بچے کو جنم دینے کی خواہش رکھتی ہیں تو حمل سے پہلے سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔اس سلسلے میں سگریٹ نوشی چھڑانے والی ادویات سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔