شور نہ کیجئے نظام عدل سو رہا ہے

اشفاق اعوان  ہفتہ 7 ستمبر 2019
ہمارے نظام عدل میں خامیاں ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ہمارے نظام عدل میں خامیاں ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

گزشتہ چند روز سے پنجاب سمیت ملک بھر میں پنجاب پولیس کا چرچا ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ پولیس خبروں میں آئی ہو۔ صلاح الدین کی طرح نہ جانے کتنے شہری اب تک پولیس گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔ کمال مہارت سے ہر بار قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا پہلو بچا کر نکل جاتے ہیں۔ کیوں کہ ان کے پاس طاقت ہے۔ ہر جگہ ان کا اثرورسوخ بھی ہے، جس کی وجہ سے یہ قانون کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ہمیشہ بچ نکلتے ہیں۔

نظام عدل میں خامیاں ہیں، اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ صلاح الدین جیسے کئی نوجوانوں کو پولیس نگل چکی ہے مگر کوئی ان کا بال بھی بیکا نہیں کرسکا۔ اس وجہ سے ان قانون کے رکھوالوں کو یقین ہوگیا ہے کہ ہم قانون سے بالاتر ہیں۔ میں اگر یہ کہوں کہ ملک میں جرم کی پرورش پولیس نے ماں بن کی ہے تو یہ کہنا بے جا نہ ہوگا۔ مجرموں کو ہمیشہ تحفظ دیا گیا، جبکہ کوئی عام شہری کسی معمولی جرم یا الزام میں پولیس کے ہتھے چڑھا، وہ صحیح سلامت واپس نہیں آیا۔ ان کو پتہ ہے کہ نوٹس ہوگا، چار دن شور ہوگا اور کوئی نئی خبر اس خبر کی جگہ لے لے گی۔

صلاح الدین نیم پاگل ضرور تھا، لیکن پگلے نے پولیس سے وہ سوال پوچھ لیا جو آج تک ان سے کوئی نہیں پوچھ سکا۔ آپ ہی بتائیں، کیا پولیس کی شان میں یہ گستاخی نہیں کہ کوئی ان سے تھرڈ ڈگری ٹارچر کے بارے میں پوچھے کہ یہ مارنا آپ نے کہاں سے سیکھا؟ پولیس نے اس سوال کا جواب صلاح الدین کو اتنی تفصیل سے دیا کہ وہ بے چارہ لاجواب ہوکر اس دنیا سے چلا گیا۔ اب کبھی نہیں بول سکے گا۔ اگر آپ کو بھی شوق ہے کہ پولیس نے ایسا کیا جواب دیا تو اس کی تفصیل آپ سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر سے حاصل کرسکتے ہیں۔

تھانہ کلچر میں تبدیلی تحریک انصاف کا منشور تھا اور اس حوالے سے کاغذی طور پر کچھ اقدامات بھی ہوئے۔ مگر شہریوں کے دل سے پولیس کا خوف ہے کہ جا ہی نہیں رہا۔ آج بھی اکثر یہ جملہ سننے کو ملتا ہے کہ میں تھانے کچہری کے چکر میں پڑنا نہیں چاہتا، یہ مجھے خوار کریں گے، رشوت طلب کریں گے۔ سب کریں گے، لیکن انصاف فراہم نہیں گے۔

ہمارے نظام عدل میں خامیاں ہیں، شاید یہ بات پولیس شروع دن سے سمجھ گئی ہے، اس لئے وہ بھی کچہریوں کے چکر میں نہیں پڑتی۔ بندہ پکڑتی ہے اور اسے کسی نہ کسی طریقے سے خود ہی انصاف دے کر اسے زندگی سے نجات دے دیتی ہے۔

تبدیلی سرکار جب حکومت میں آئی تو ایک امید ہر پاکستانی کے دل میں ضرور تھی کہ شاید تحریک انصاف کی حکومت عوام کے بنیادی مسائل حل کرے گی۔ امید کا دامن تو خیر نہیں چھوڑا جاسکتا، لیکن ہر آنے والے دن کے ساتھ عوام میں مایوسی کا گراف بڑھتا جارہا ہے۔ آئے روز کوئی ایسا واقعہ سامنے آتا ہے جس سے انسانیت شرما کر رہ جاتی ہے اور لگتا ہے شاید یہ آخری سانحہ ہو، حکمرانوں کو ہوش آجائے۔ وہ کوئی ایسا مثالی انصاف کردیں جس سے سب عبرت پکڑلیں۔ لیکن نہیں فی الحال ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا۔

مشورہ یہی ہے کہ شور نہ کیجئے، نظام عدم سو رہا ہے اور یہ کسی غریب کےلیے اپنی نیند خراب نہیں کرسکتا۔ کوئی طاقتور ہوتا تو رات کو بھی دن بنایا جاسکتا تھا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

اشفاق اعوان

اشفاق اعوان

بلاگر قومی سطح کے اخبارات میں خبروں کی کانٹ چھانٹ کے بعد آج کل چینل سے وابستہ ہیں۔ پڑھنے اور لکھنے کا شوق رکھتے ہیں۔ بلاگر سے ٹویٹر ہینڈل @ashfaq_awan007 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔