جاپان میں کروڑوں سال پرانی ڈائنوسار کی نئی نسل دریافت

ویب ڈیسک  اتوار 8 ستمبر 2019
جاپانی سائنس دانوں نے ڈائنوسار کی اس نئی قسم کو ’کامو سائورس جاپونیکس‘ کا نام دیا ہے۔ فوٹو : جاپانی میڈیا

جاپانی سائنس دانوں نے ڈائنوسار کی اس نئی قسم کو ’کامو سائورس جاپونیکس‘ کا نام دیا ہے۔ فوٹو : جاپانی میڈیا

ٹوکیو: سائنس دانوں نے جاپان میں ڈائنوسار کی ایک نئی نسل دریافت کی ہے جس کی پیمائش 24 فٹ ہے اور یہ کرہ ارض پر 7 کروڑ سال قبل پائے جاتے تھے۔ 

سائنسی جریدے ‘سائنٹیفک رپورٹس‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ہوکائیڈو یونیورسٹی کے محقق یوشیٹسوگو کوبایائشی نے اپنی ٹیم کے ہمراہ جاپان کی تاریخ کے سب سے بڑے ڈائنوسار کا ڈھانچہ دریافت کیا ہے۔ سائنس دانوں کو 2013 میں اس ڈائنوسار کی صرف دم کی ہڈی ملی تھی تاہم 4 سال کی مسلسل محنت اور اطرافی علاقوں کی کھدائی کے بعد ماہرین اب تقریباً مکمل ڈھانچہ دریافت کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

جاپانی سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ ملک سے ملنے والا اب تک کا سب سے بڑا ڈائنوسار ہے جس کی لمبائی 8 میٹر یعنی 24 فٹ ہے جب کہ مرتے وقت اس کی عمر 9 برس اور وزن 4 سے 5 ٹن کے درمیان ہو سکتا تھا۔ ڈائنوسار کی یہ نسل سبزی خور تھی اور زیادہ تر سمندر کنارے رہنا پسند کیا کرتی تھی۔ یہ ڈائنوسار کرہ ارض پر 7 کروڑ 20 لاکھ سال پہلے رہا کرتے تھے۔

اس ڈائنوسار کی کھوج لگانے والی ہوکائیڈو یونیورسٹی کی ٹیم نے ڈائنوسار کی اس نسل کو ‘کامو سائورس جاپونیکس‘ کا نام دیا جس کا مطلب ‘جاپانی ڈریگن‘ ہے۔ جاپانی محقق اس بات پر نازاں ہیں کہ ان کے ملک میں کبھی ڈائنوسار آباد تھے اور اب ان کی باقیات ملنے سے جہاں کرہ ارض پر ہونے والے ارتقائی عمل کو جاننے میں مدد ملے گی وہیں جاپان کی تاریخ سے متعلق اہم انکشافات متوقع ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔