قومی کھیل کے یادگارلمحات کے گواہ میدانوں پر ہمارا حق ہے، صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن

میاں اصغر سلیمی  اتوار 8 ستمبر 2019
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر(ر) خالد سجاد کھوکھر کے ساتھ خصوصی نشست کا احوال۔فوٹو: فائل

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر(ر) خالد سجاد کھوکھر کے ساتھ خصوصی نشست کا احوال۔فوٹو: فائل

ہاکی وہ واحد کھیل ہے جس نے پاکستان کو عالمی سطح پر سب سے زیادہ ٹائٹلز جتوائے ہیں،گرین شرٹس کو3بار اولمپکس، 4مرتبہ ورلڈ کپ سمیت دنیا بھر کے تمام اعزازات اپنے نام کرنے کا منفرد اعزاز بھی حاصل ہے۔

پاکستان کھلاڑی انٹرنیشنل میدا نوں میں اترتے تو حریف ٹیمیں مقابلے سے پہلے ہی ہمت ہار جاتیں تاہم گزشتہ دو عشروں سے قومی ٹیم سے قسمت کی دیوی اس قدر روٹھ گئی ہے کہ پلیئرز یہ تک بھول گئے ہیں کہ جیت کا نشہ کیا ہوتا ہے۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر خالد سجاد کھوکھر نوجوان سیکرٹری فیڈریشن محمد آصف باجوہ کے ساتھ مل کر قومی کھیل کو اس کا کھویا ہوا مقام ایک بار پھر واپس دلانے کے لئے کوشاں ہیں۔ ایکسپریس نے نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں صدر پی ایچ ایف خالد سجاد کھوکھر سے خصوصی نشست کا اہتمام کیا جس کی تفصیل میں یوں ہے۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ایف آئی ایچ اور اے ایچ ایف کے ساتھ مل کر پروہاکی لیگ کا معاملہ احسن انداز میں حل کر لیا ہے، اب ہماری نظریں ٹوکیو اولمپکس کوالیفائنگ راؤنڈ پر مرکوز ہیں، میگا ایونٹ میں پاکستان ٹیم کا مقابلہ کہاں اور کس کے ساتھ ہوگا ، اس کا فیصلہ بھی 9 ستمبر کو ہوجائے گا، پچھلے اولمپکس میں ہم میگا ایونٹ سے باہر تھے، ہم نہیں چاہتے کہ اس بار بھی ایسا ہی ہو،جو ریسورسز ہمارے پاس ہیں، اس کو بروئے کار لا کر اولمپکس کا حصہ بننے کی پوری کوشش کریں گے، نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہور میں شیڈول کیمپ میں کھلاڑیوں کو ماہر کوچز کی نگرانی میں بہترین ٹریننگ دی جا رہی ہے اور پلیئرز کو ذہنی ،جسمانی اورنفسیاتی طورپر مضبوط بنایا جا رہا ہے۔

چیف کوچ خواجہ جنید بہترین صلاحیتوں کے مالک کوچ ہیں،ٹیم مینجمنٹ پر واضح کر دیا ہے کہ اگر وہ سلیکشن کمیٹی کی مشاورت سے دنیا بھر میں لیگز کھیلنے والے کھلاڑیوں کو کیمپ میں بلانا چاہیں تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ہم ایسا بھی نہیں کر سکتے کہ ایک دم سے ہی نئے لڑکوں کو اتنے بڑے ایونٹ کے لئے بھیج دیں،اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ میں عمدہ نتائج کے حصول کے لئے سینئر اور جونیئر کا کمبی نیشن بنایا جائے تو زیادہ بہتر رہے گا، میری کوشش ہوگی کہ میگا ایونٹ شروع ہونے سے قبل کسی انٹرنیشنل ٹیم کے ساتھ دو، تین میچز کھیل لئے جائیں۔ ملکی سونے گراؤنڈز آباد کرنے کے لئے ملائشیا کی ٹیم کو پاکستان میں مدعو کیا ہے۔

مہمان ٹیم کے ساتھ میچوں کی سیریز کے لئے ٹرائلز کا اعلان کر دیا گیاہے،یکم جنوری 1998ء تک پیدا ہونے والے پلیئرز ان ٹرائلز میں حصہ لے سکتے ہیں ، اگلے مرحلے میں اومان کی جونیئر ٹیم کو ہم پاکستان میں بلایا جا رہا ہے، ہماری کوشش ہے کہ ورلڈ کپ تک ہمیں ایسے اچھے پلیئرز مل جائیں جو میگا ایونٹ میں عمدہ کارکردگی سے ملک وقوم کا نام روشن کر سکیں۔

صدر پی ایچ ایف کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ دو برسوں سے حکومت کی طرف سے گرانٹ نہ مل سکنے کے باوجود اللہ نے خیر کی ہے،آگے بھی سب اچھا ہی کی خبریں آئیں گی۔ہم پر فنڈز میں خرد برد کے بہت الزامات لگے،فرانزک آڈٹ کا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے،ہم پر کوئی کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے، باقی جن لوگوں نے تھوڑی بہت کرپشن بھی کی ہے ، ان کے پیچھے ہیں، ایف آئی آر بھی کٹوائی ہیں، انکوائریاں بھی کروائیں گے اور اس کے بارے میں حکومت کو لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھیں گے۔کچھ عرصہ قبل میں نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا تھا اور ملنے کی بھی کوشش کی تھی،لیکن موجودہ صورت حال میںان کے اپنے بہت زیادہ مسئلے مسائل ہیں،میں یہ چاہوں گا کہ ہماری طرف سے ان کو ہر طرح کی سپورٹ ملے۔

سیکرٹری پی ایچ ایف کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے بریگیڈیئر(ر) خالد سجاد کھوکھر کا کہنا تھا کہ میں محمد آصف باجوہ کی کارکردگی سے بہت زیادہ مطمئن ہوں،بھر پور وقت دے رہے ہیں، پالیسی بنانے سے لے کر ہر طرح کے فیصلوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں،ان ک کی سب کے ساتھ کوآرڈی نیشن بہترین چل رہی ہے۔امید ہوں کہ ان کی کوششوں سے ہماری سینئر اور جونیئر ٹیمیں عالمی سطح پر عمدہ نتائج دینے میں کامیاب رہیں گی۔

کھلاڑیوں کو مراعات دینے کے حوالے سے صدر پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ میں اس بات پر متفق ہوں کہ جب تک پلیئرز کو اچھی مراعات نہیں ملتی، ان سے نتائج بھی اچھے نہیں مل سکتے، میں نے وسائل سے بڑھ کر کھلاڑیوں کو نوازنے کی کوشش کی ہے،میں نے پہلی بار زیڈ ٹی بی ایل کی ٹیم بنائی تھی،اس میں مکمل طور پر وہ وہ انڈر18لڑکے تھے جو آسڑیلیا میں گولڈ میڈل جیت کر آئے تھے،میری ہی کوششوں سے پہلی بار فوجی فاؤنڈیشن کی ہاکی ٹیم بنی، میں نے اس ٹیم میں بھی ،50 ہزار پر پلیئرز اور60 ہزارمعاوضے پر کوچز کو بھرتی کروایا، اس کے علاوہ سوئی گیس سمیت جہاں جہاں ممکن ہوا پلیئرز کومختلف محکموں میں نوکریاں دلوانے کی کوشش کی،میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ قومی ہیروز کے لئے یہ معاوضہ بہت کم ہے،ہمارے بالکل سامنے پاکستان کرکٹ بورڈ کا ہیڈ کوارٹرہے،ہمارے پلیئرز کرکٹرز کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں،لیکن ہم ان کے ساتھ اپنا موازنہ نہیں کر سکتے۔

ہاکی کلب آف پاکستان کے علاوہ ہمارے پاس پورے ملک میں ایک بھی اپنا سٹیڈیم نہیں ہے۔یہ سٹیڈیم بھی میں نے آرمی سے30 سال کے لئے لیز پر لیا ہے،اس سٹیڈیم سے مشکل سے فیڈریشن ملازمین کی تنخواہیں ہی نکلتی ہیں،حکومت بے شک فنڈز کا استعمال بھی خود ہی کرے،وہ ہمیں صرف پریکٹیکل سطح پر صرف کام کرنے دیں،ہم ہر وقت مالی طور پر غیر یقینی صورت حال کا شکار نہ ہوں،دو سال سے یہ غیر یقینی کی صورت حال چل رہی ہے، میں نے سابق حکومت سے بیس کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ کی منظوری لی تھی،لیکن بعض حلقوں کی طرف سے شور ڈالا گیا جس کی وجہ سے ہاکی کا یہ پیسہ نگران حکومت نے اپنے لئے استعمال کیا، بولنے والے بولتے رہتے ہیں،لوگ پی آئی سی میٹنگز اورسینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹیوں میں بھی ہمارے خلاف بولے، اس کے باوجود میں کہتا ہوںکہ ہم سب نے مل کر ہاکی کو بہتر بنانا ہے،کوئی بھی ہاکی کی بہتری میں حصہ ڈالنا چاہتا ہے تو وہ آئے ، پی ایچ ایف کے دروازے اس کے لئے کھلے ہیں۔

خالد سجاد کھوکھر کے مطابق ہاکی میں مراعات بالکل نہیں ہے،سکولوں ، کالجوں سے ہاکی ختم ہو گئی ہے،اکیڈمیاںنہیں ہیں،ہمار ا انفراسٹرکچر اوپر جانے کی بجائے نیچے جا رہا ہے،پیسے کا فقدان ہے،ہمارے پاس ٹیلنٹ ہے لیکن سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ہم کچھ اور نہیں کر سکتے تو کم از کم پلیئرز کو ملازمتیں ہی دے دیں، کھلاڑیوں کو اکیڈمیوں میں لے آئیں اوروظائف ہی دے دیں تاکہ والدین بھی سمجھ سکیں کہ ان کا بچہ اکیڈمی میں چلا گیا ہے۔میں حکومت سے کہتا ہوں کہ وہ ہاکی کو بھر پور سپورٹ کریں،ماضی میں نیشنل ہاکی سٹیڈیم لاہورمیں رونق لگی ہوتی تھی، یہاں پر ہاکی کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا تھا، آج یہاں پر چاروں اطراف میں دفاتر کھلے ہوئے ہیں اور ہم یہاں پر یتیم ہیں۔

ہم تین، چار کمروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں، گراؤنڈ لینا ہے تو وہ بھی ہم نے پنجاب سپورٹس بورڈ سے پوچھنا ہے، یہ تمام سہولیات ہمارے حوالے ہونی چاہیے تاکہ ہم یہاں سے پیسہ اکٹھا کر کے ہاکی کی بہتری پر خرچ کر سکیں، ہم چاہتے ہیں کہ مستقبل میں حکومت پر انحصار کرنے کی بجائے اپنے فنڈز خود اکٹھے کرنے کے قابل ہوں، ہمیں لاہور اور کراچی کے ساتھ ایک اور سٹیڈیم دے دیں، اس کے بعد ہمیں کہیں کہ آپ فنڈز خود جنریٹ کریں ، بے شک ان پیسوں کا آڈٹ کریں، سمجھتا ہوں کہ نیشنل ہاکی سٹیڈیم اور عبدالستار ہاکی سٹیڈیم پر ہمارا حق زیاد ہ ہے،دونوں سٹیڈیم ہاکی کا اثاثہ ہیں،حکومت یہ سٹیڈیمز ہمارے حوالے کر دیں تو ان کا ہم پر بڑا احسان ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔