- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
ہمارے بچے کو کیوں مارا؟ کوے تین برس سے ایک شخص کے دشمن
مہاراشٹر: بھارت میں کوے گزشتہ تین برس سے ایک شخص کو نشانہ بنارہے ہیں جس کے ہاتھوں میں غلطی سے کوے کا ایک بچہ مرگیا تھا۔ اب اس بچے کے والدین گھر سے نکلتے ہی اس پر حملہ کردیتے ہیں۔
مدھیہ پردیش کے ایک گاؤں سملہ کا مزدور شِیوا کیوٹ ہے جو روزانہ کووں کے عتاب کا نشانہ بنتا ہے اور یہ سلسلہ تین سال سے جاری ہے۔ تین سال قبل ایک دن شیوا اپنی راہ پر چل رہے تھے کہ انہوں نے کوے کے ایک بچے کو ایک جال میں پھنسا دیکھا۔
شیوا نے اسے نکالنے کی بہت کوشش کی لیکن کوے کا نیم مردہ بچہ ان کے ہاتھوں میں مرگیا اور اوپر منڈلاتے کوے یہ سمجھے کہ شیوا نے اسے مارا ہے۔ اب بچے کے رشتے دار کوے شیوا کو پہچانتے ہوئے روز اس پر حملہ آور ہوتے ہیں لیکن اکثر مرتبہ ایک ہی کوا بار بار اسے ٹھونگیں مارتا ہے۔ اب ان سے بچنے کے لیے شیوا نے ایک چھڑی کا انتظام کررکھا ہے۔
شیوا نے بتایا کہ’ میں پرندے کو بچانے کی کوشش کررہا تھا اور وہ میرے ہاتھوں میں دم توڑ گیا اب کوے سمجھتے ہیں کہ ان کے بچے کو میں نے مارا ہے اس لیے اب میں اپنی حفاظت کے لیے ایک چھڑی اپنے ساتھ رکھتا ہوں‘۔
اس گاؤں میں کوے کسی اور عورت یا مرد کو نشانہ نہیں بناتے اور وہ صرف شیوا کے پیچھے ہی پڑے رہتے ہیں۔ اب حال یہ ہے کہ شیوا جیسے ہی گھر سے نکلتا ہے تو لوگ ٹھہر کر دیکھتے ہیں اس بار کونسا پرندہ اس پر حملہ آور ہوتا ہے۔ بسا اوقات شیوا چونچ یا ناخن سے مجروح ہوتے ہیں کیونکہ کوےاچانک بہت تیزی سے حملہ آور ہوتے ہیں۔
شیوا نے بتایا کہ کوے کبھی کبھار لڑاکا جیٹ طیاروں کی طرح آتے ہیں اور مجھ پر حملہ کرتے ہیں، بسا اوقات اوپر اڑتا کوا یک دم ہوا میں جست لگا کر نیچے آتے ہوئے مجھ پر جھپٹتا ہے۔
اس واقعے پر بھوپال کی برکت اللہ یونیورسٹی میں جانوروں کے رویوں کے ماہر اشوک کمار نے کہا کہ کووں کی یادداشت بہت تیز ہوتی ہے اور اگر کوئی ان کے ساتھ برا سلوک کرے تو وہ اسے بھولتے نہیں، اسی طرح ان میں بدلہ لینے کی عادت بھی ہوتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔