ویکسین کے بارے میں افواہیں روکنے کے لیے فیس بُک اور عالمی ادارہ صحت میں معاہدہ

ویب ڈیسک  پير 9 ستمبر 2019
سوشل میڈیا پر ویکسین اور ویکسی نیشن کے خلاف جھوٹی خبروں کا بازار گرم ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

سوشل میڈیا پر ویکسین اور ویکسی نیشن کے خلاف جھوٹی خبروں کا بازار گرم ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

جنیوا: گزشتہ دنوں اقوامِ متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور سوشل میڈیا کمپنی فیس بُک کے مابین شراکت داری کا ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت اگر کوئی فیس بُک یا انسٹا گرام پر ویکسین یا ویکسی نیشن کے بارے میں معلومات تلاش کرے گا تو اسے صرف عالمی ادارہ صحت ہی کے متعلقہ صفحات نظر آئیں گے۔

اگر پاکستان میں پولیو ویکسین کے خلاف پروپیگنڈے پر مبنی، جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کا بازار گرم ہے تو دوسری جانب امریکا کی 31 ریاستوں میں بھی خسرہ نے وبائی صورت اختیار کرلی ہے؛ جہاں اب تک خسرہ کے 1200 مصدقہ مریض سامنے آچکے ہیں۔

اس پھیلاؤ کے اسباب کھنگالنے پر انکشاف ہوا کہ خسرہ کی ویکسین دستیاب ہونے کے باوجود، لوگوں کی بڑی تعداد نے سوشل میڈیا پر اس بارے میں گردش کرنے والی افواہوں اور بے بنیاد معلومات کو درست سمجھا اور اپنے بچوں کی ویکسی نیشن کروانے سے گریز کیا۔

طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لوگ اسی طرح کی غلط معلومات، جھوٹی خبروں اور افواہوں پر بھروسہ کرتے رہے تو صرف خسرہ ہی نہیں، بلکہ دنیا میں کم و بیش ہر وہ بیماری وبائی شکل اختیار کرسکتی ہے جس کی ویکسین موجود ہے۔

اس معاہدے کے بعد سے فیس بُک اور انسٹا گرام پر ویکسین اور ویکسی نیشن سے متعلق کسی بھی کی ورڈ سرچ کے جواب میں صرف وہی مواد دکھایا جائے گا جو عالمی ادارہ صحت کا جاری کردہ ہوگا؛ اور مصدقہ بھی ہوگا۔

یہ شنید بھی ہے کہ عالمی ادارہ صحت اسی طرح کا تعاون گوگل اور دوسرے سرچ انجنز کے ساتھ بھی کرنا چاہتا ہے تاکہ ویکسی نیشن کے بارے میں سازشی نظریات کا پرچار کرنے والی ویب سائٹس اور ویڈیو چینلز تک عوام کی رسائی کم سے کم ہوسکے۔ اگلے مرحلے پر ایسی ویب سائٹس اور آن لائن ویڈیو چینلز کو مکمل بلاک کرنے کی تجویز بھی موجود ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔