- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
ویکسین کے بارے میں افواہیں روکنے کے لیے فیس بُک اور عالمی ادارہ صحت میں معاہدہ
جنیوا: گزشتہ دنوں اقوامِ متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور سوشل میڈیا کمپنی فیس بُک کے مابین شراکت داری کا ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت اگر کوئی فیس بُک یا انسٹا گرام پر ویکسین یا ویکسی نیشن کے بارے میں معلومات تلاش کرے گا تو اسے صرف عالمی ادارہ صحت ہی کے متعلقہ صفحات نظر آئیں گے۔
اگر پاکستان میں پولیو ویکسین کے خلاف پروپیگنڈے پر مبنی، جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کا بازار گرم ہے تو دوسری جانب امریکا کی 31 ریاستوں میں بھی خسرہ نے وبائی صورت اختیار کرلی ہے؛ جہاں اب تک خسرہ کے 1200 مصدقہ مریض سامنے آچکے ہیں۔
اس پھیلاؤ کے اسباب کھنگالنے پر انکشاف ہوا کہ خسرہ کی ویکسین دستیاب ہونے کے باوجود، لوگوں کی بڑی تعداد نے سوشل میڈیا پر اس بارے میں گردش کرنے والی افواہوں اور بے بنیاد معلومات کو درست سمجھا اور اپنے بچوں کی ویکسی نیشن کروانے سے گریز کیا۔
طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لوگ اسی طرح کی غلط معلومات، جھوٹی خبروں اور افواہوں پر بھروسہ کرتے رہے تو صرف خسرہ ہی نہیں، بلکہ دنیا میں کم و بیش ہر وہ بیماری وبائی شکل اختیار کرسکتی ہے جس کی ویکسین موجود ہے۔
اس معاہدے کے بعد سے فیس بُک اور انسٹا گرام پر ویکسین اور ویکسی نیشن سے متعلق کسی بھی کی ورڈ سرچ کے جواب میں صرف وہی مواد دکھایا جائے گا جو عالمی ادارہ صحت کا جاری کردہ ہوگا؛ اور مصدقہ بھی ہوگا۔
یہ شنید بھی ہے کہ عالمی ادارہ صحت اسی طرح کا تعاون گوگل اور دوسرے سرچ انجنز کے ساتھ بھی کرنا چاہتا ہے تاکہ ویکسی نیشن کے بارے میں سازشی نظریات کا پرچار کرنے والی ویب سائٹس اور ویڈیو چینلز تک عوام کی رسائی کم سے کم ہوسکے۔ اگلے مرحلے پر ایسی ویب سائٹس اور آن لائن ویڈیو چینلز کو مکمل بلاک کرنے کی تجویز بھی موجود ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔