- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
مکڑی کے زہر سے ماحول دوست کیڑے مار دوا کی تیاری
سڈنی: مکڑیوں کی بیشتر اقسام قدرتی طور پر زہر سے مسلح ہوتی ہیں جسے وہ کسی حملہ آور سے بچاؤ کےلیے، یا پھر اپنے شکار کو ہلاک کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ لیکن اب نئی قسم کی ماحول دوست کیڑے مار دواؤں کی تیاری میں یہی زہر استعمال کیے جارہے ہیں۔
مکڑی کا زہر کسی کیڑے کو صرف اسی وقت نقصان پہنچاتا ہے کہ جب وہ اس کے جسم میں پہنچ جائے۔ یعنی اگر وہ زمین پر پھیل جائے یا فضا میں بکھر جائے تو وہ بالکل بے ضرر رہتا ہے۔ یہی وہ خاصیت ہے جو مکڑی کے زہر کو ایک مؤثر اور ماحول دوست حشرات کش (کیڑے مار) دوا کا امیدوار بناتی ہے۔
برسوں کی تحقیق اور تجربات کے بعد، اب ایک امریکی بایوٹیک کمپنی نے مکڑی کے زہر پر مشتمل ایک نئی کیڑے مار دوا مارکیٹ میں پیش کی ہے جو صرف ایسے ہی کیڑوں کو بطورِ خاص نشانہ بناتی ہے جو پودے کے مختلف حصوں کو بڑی باریکی سے چبا ڈالتے ہیں، جن میں تھرپس اور سفید مکھی وغیرہ شامل ہیں۔ جس مکڑی کے زہر سے یہ کیڑے مار دوا بنائی گئی ہے، وہ آسٹریلیا میں ’’بلیو ماؤنٹینز‘‘ کے علاقے میں پائی جاتی ہے اور ’’فنل ویب اسپائیڈر‘‘ کہلاتی ہے۔
اس دوا کا نشانہ بننے والا کوئی کیڑا اس کی زد میں آنے یا اسے نگلنے کے چند گھنٹوں میں مرجاتا ہے جبکہ یہ دوا بجائے خود صرف دو دن کے اندر اندر تحلیل ہو کر بے ضرر مادّوں میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں، اسے تیار کرنے کی لاگت بھی خاصی کم ہے جو اس کی مقبولیت میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔
واضح رہے کہ اب تک زراعت میں استعمال ہونے والی کیڑے مار دواؤں کے اتنے زیادہ مضر اثرات سامنے آچکے ہیں کہ ان میں سے کئی دواؤں پر عالمی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔ ایسے میں مکڑی کے زہر سے تیار کردہ حشرات کُش دوائیں ایک بہتر متبادل ثابت ہوسکتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔