مکڑی کے زہر سے ماحول دوست کیڑے مار دوا کی تیاری

ویب ڈیسک  پير 9 ستمبر 2019
یہ نئی کیڑے مار دوا ’فنل ویب اسپائیڈر‘ نامی مکڑی کے زہر سے تیار کی گئی ہے جو آسٹریلیا میں پائی جاتی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

یہ نئی کیڑے مار دوا ’فنل ویب اسپائیڈر‘ نامی مکڑی کے زہر سے تیار کی گئی ہے جو آسٹریلیا میں پائی جاتی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

سڈنی: مکڑیوں کی بیشتر اقسام قدرتی طور پر زہر سے مسلح ہوتی ہیں جسے وہ کسی حملہ آور سے بچاؤ کےلیے، یا پھر اپنے شکار کو ہلاک کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ لیکن اب نئی قسم کی ماحول دوست کیڑے مار دواؤں کی تیاری میں یہی زہر استعمال کیے جارہے ہیں۔

مکڑی کا زہر کسی کیڑے کو صرف اسی وقت نقصان پہنچاتا ہے کہ جب وہ اس کے جسم میں پہنچ جائے۔ یعنی اگر وہ زمین پر پھیل جائے یا فضا میں بکھر جائے تو وہ بالکل بے ضرر رہتا ہے۔ یہی وہ خاصیت ہے جو مکڑی کے زہر کو ایک مؤثر اور ماحول دوست حشرات کش (کیڑے مار) دوا کا امیدوار بناتی ہے۔

برسوں کی تحقیق اور تجربات کے بعد، اب ایک امریکی بایوٹیک کمپنی نے مکڑی کے زہر پر مشتمل ایک نئی کیڑے مار دوا مارکیٹ میں پیش کی ہے جو صرف ایسے ہی کیڑوں کو بطورِ خاص نشانہ بناتی ہے جو پودے کے مختلف حصوں کو بڑی باریکی سے چبا ڈالتے ہیں، جن میں تھرپس اور سفید مکھی وغیرہ شامل ہیں۔ جس مکڑی کے زہر سے یہ کیڑے مار دوا بنائی گئی ہے، وہ آسٹریلیا میں ’’بلیو ماؤنٹینز‘‘ کے علاقے میں پائی جاتی ہے اور ’’فنل ویب اسپائیڈر‘‘ کہلاتی ہے۔

اس دوا کا نشانہ بننے والا کوئی کیڑا اس کی زد میں آنے یا اسے نگلنے کے چند گھنٹوں میں مرجاتا ہے جبکہ یہ دوا بجائے خود صرف دو دن کے اندر اندر تحلیل ہو کر بے ضرر مادّوں میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ علاوہ ازیں، اسے تیار کرنے کی لاگت بھی خاصی کم ہے جو اس کی مقبولیت میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

واضح رہے کہ اب تک زراعت میں استعمال ہونے والی کیڑے مار دواؤں کے اتنے زیادہ مضر اثرات سامنے آچکے ہیں کہ ان میں سے کئی دواؤں پر عالمی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔ ایسے میں مکڑی کے زہر سے تیار کردہ حشرات کُش دوائیں ایک بہتر متبادل ثابت ہوسکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔