- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو مائع ایندھن بنانے والی ٹیکنالوجی
ہیوسٹن، امریکہ: امریکی ماہرین نے ایک نئی ٹیکنالوجی وضع کی ہے جس کے تحت ماحول دشمن اور عالمی تپش کی وجہ بننے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو مائع ایندھن میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
اچھی خبر یہ ہے کہ اگر تجارتی پیمانے پر یہ طریقہ کامیاب ہوجاتا ہے تو وہ دن دور نہیں جب کیمیائی صنعتوں پر بھی انقلابی اثرات مرتب ہوں گے۔ اس ٹیکنالوجی میں فارمک ایسڈ تیار ہوتا ہے جسے ان گنت کاموں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ہفت روزہ تحقیقی جریدے نیچر میں شائع رپورٹ کے مطابق ہیوسٹن میں واقع رائس یونیورسٹی کے ماہرین نے کثیر جہتی طریقہ وضع کیا ہے جو روایتی تدابیر سے ہٹ کر ہے۔ عام طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ ختم کرنے کے لیے نمک کے محلول جیسے مائع الیکٹرولائٹ استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔ پھر نمکیات میں توانائی جمع کی جاتی ہے لیکن اس عمل میں فارمک ایسڈ کا ایک گاڑھا سوپ سا بن جاتا ہے جس سے جان چھڑانا مشکل ہوتا ہے۔
نئی ٹیکنالوجی میں مائع کی جگہ ٹھوس الیکٹرولائٹ استعمال کیے گئے جس میں بسمتھ نامی دھات سرِفہرست ہے۔ اس ٹیکنالوجی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو بڑی مقدار میں ایندھن میں بدلا جاسکتا ہے۔ تجربہ گاہ میں کیے گئے ابتدائی تجربات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقابلے میں ایندھن کی شرح 42 فیصد تک حاصل کی گئی ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔