پبلک سیفٹی کمیشن کیلیے حکومت اور اپوزیشن کے نام تجویز

وکیل راؤ  منگل 10 ستمبر 2019
پیپلز پارٹی نے 2 خواتین ارکان کو نامزدکیا، اپوزیشن و پیپلز پارٹی کے 3،3ارکان شامل، 6 ارکان سول سوسائٹی سے لیے جائیں گے۔ فوٹو : فائل

پیپلز پارٹی نے 2 خواتین ارکان کو نامزدکیا، اپوزیشن و پیپلز پارٹی کے 3،3ارکان شامل، 6 ارکان سول سوسائٹی سے لیے جائیں گے۔ فوٹو : فائل

کراچی: سندھ میں پولیس آرڈر 2002ایکٹ کے لیے صوبے کی پبلک سیفٹی کمیشن کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے تجویز کردہ نام سامنے آ گئے۔

پولیس آرڈر2002 ایکٹ کے تحت صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن کے ارکان کے تقرر کامرحلہ مکمل ہونے کو ہے ایکٹ کے تحت اپوزیشن جماعتوں نے 3 اور حکومت نے 3 ارکان کے نام تجویز کرنے تھے۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی محمد علی عزیز اور جی ڈی اے کے بیرسٹر حسنین مرزا کو صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن کے رکن کے لیے نامز دکیاہے جبکہ حکمران جماعت پیپلزپارٹی نے ارکان سندھ اسمبلی شمیم ممتاز اورندا کھوڑو کو نامز د کیا ہے، ندا کھوڑو پیپلزپارٹی سندھ کے صدر و مشیر وزیراعلی سندھ نثار احمد کھوڑو کی صاحبزادی ہیں۔

پولیس آرڈر 2002 کے تحت صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن کے لیے 12 ارکان کا تقرر کیاجاناہے جن میں 6 ارکان حکومت و اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے نامزدکردہ ہیں جبکہ 6 ارکان کا انتخاب سول سوسائٹی سے کیاجانا ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق سول سوسائٹی ارکان کے انتخاب کیلیے درخواستیں طلب کی گئی ہیں اور موصولہ درخواستوں میں 6 ارکان کے انتخاب کے لیے چیف سیکریٹری سندھ ممتاز شاہ، اپوزیشن کے نامزد کردہ سعید اللہ والا اور حکومت کی جانب سے جسٹس طارق شاہ نواز پر مشتمل پینل حتمی فیصلہ کرے گا۔

سندھ اسمبلی نے رواں سال جون میں پولیس آرڈر 2002 کی بحالی کا مسودہ قانون منظور کیا تھا جس کے تحت صوبے میں پولیسنگ کا نیا قانون نافذ العمل ہے صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن کے قیام کے بعد سندھ کے تمام اضلاع میں ضلعی پبلک سیفٹی کمیشن قائم کیے جائیں گے۔

سندھ اسمبلی میں سہ جماعتی اپوزیشن اتحاد میں سے صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن کے لیے ایم کیوایم کے کسی رکن سندھ اسمبلی کو نامزدنہیں کیاگیا ہے، اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی سے ان کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تاہم انھوں نے فون سننے سے گریز کیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔