شہریوں سے لوٹ مار؛ دودھ 140 روپے لیٹر تک بیچا جانے لگا

اسٹاف رپورٹر  منگل 10 ستمبر 2019

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

کراچی: ڈیری مافیا نے عاشورہ پر دودھ کی طلب میں غیرمعمولی اضافے سے فائدہ اٹھانے کے لیے من مانی قیمت کی وصولی شروع کردی ہے۔

عاشورہ کے موقع پر بڑے پیمانے پر نذرونیاز کے لیے دودھ سے شربت، کھیر اور لوازمات تیار کیے جاتے ہیں، دودھ فروشوں نے موقع سے فائدہ اٹھاکر دودھ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا ہے، شہری انتظامیہ اور سندھ حکومت بدستور آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے اور شہریوں کو نذرونیاز کے لیے دودھ کے حصول میں سخت دشواری کا سامنا ہے۔

شہر کے بیشتر علاقوں میںدودھ کی دکانیں صبح اور شام کے مخصوص اوقات میں چند گھنٹوں کیلیے کھولی جاری ہیں اور زیادہ تر دودھ من مانی قیمت پر مخصوص دکانوں پر فروخت کیا جارہا ہے، دودھ کی سرکاری قیمت تاحال 94روپے لیٹر مقرر ہے تاہم شہر بھر میں غیرسرکاری قیمت 110روپے لیٹر رائج کردی گئی ہے عاشورہ کے دنوں میں قیمت 140روپے لیٹر تک پہنچادی گئی ہے۔

دکانداروں کاکہنا ہے کہ طلب زیادہ ہونے کی وجہ سے بندھی کا دودھ ناکافی ہے اور اضافی طلب پوری کرنے کے لیے ہول سیل کی کھلی مارکیٹ سے دودھ مہنگے داموں خریدنا پڑرہا ہے اس لیے مہنگا فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔

ڈیری فارمرز اور ہول سیلرز کا کہنا ہے کہ دکانداروں کو سال بھر ایک ہی نرخ پر دودھ سپلائی کیا جاتا ہے اور عاشورہ کے دنوں میں دودھ کی قیمت میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا گیا، دودھ کی دستیابی میں کمی کی وجہ سے شہری ڈبہ بند دودھ استعمال کررہے ہیں جبکہ بڑے پیمانے پر خشک دودھ کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

دودھ بحران پر حکومت نے ڈیری فارمرزاورانتظامیہ کااجلاس بلالیا

کراچی میں دودھ کے مصنوعی بحران اور مہنگے دام فروخت پر وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خاص برائے محکمہ قیمت و رسد ڈاکٹر کھٹو مل جیون نے سختی سے نوٹس لے لیا۔

ترجمان کے مطابق ڈاکٹر کھٹو مل جیون نے 13 ستمبر کو اجلاس طلب کرلیا ہے اجلاس جمعہ کے روز صبح 11 بجے کمشنر آفس کراچی میں ہوگا، اجلاس میں کمشنر کراچی سمیت تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز ڈیری فارم مالکان ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز شرکت کریں گے۔

اجلاس میں حالیہ دودھ کے مصنوعی بحران اور مہنگے دام فروخت پر غور کیا جائے گا، اجلاس میں مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں سے سختی سے نمٹنے پر بھی مشاورت کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔