امریکا نے ٹی ٹی پی سربراہ سمیت 13 افراد کو عالمی دہشتگرد قرار دے دیا

ویب ڈیسک  بدھ 11 ستمبر 2019
داعش، حزب اللہ، حماس اور فلسطین اسلامی جہاد سے تعلق رکھنے والے 12 افراد بھی عالمی دہشت گرد قرار فوٹو:فائل

داعش، حزب اللہ، حماس اور فلسطین اسلامی جہاد سے تعلق رکھنے والے 12 افراد بھی عالمی دہشت گرد قرار فوٹو:فائل

 واشنگٹن: امریکا نے نائن الیون کی 18 ویں برسی پر ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی محسود سمیت دیگر کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد کو عالمی دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے داعش، حزب اللہ، حماس، فلسطین اسلامی جہاد اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے 13 افراد کو عالمی دہشت گرد قرار دے دیا۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خزانہ نے بھی داعش، القاعدہ، حماس اور پاسداران انقلاب سے تعلق رکھنے والے 15 افراد کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے پابندیاں عائد کردی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم تحریک طالبان نے مفتی نور ولی محسود کو نیا امیر مقرر کر دیا

امریکی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ان افراد کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کا مقصد انہیں دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور حملوں سے روکنا ہے، ان تمام افراد کے اثاثوں اور جائیدادوں پر پابندی لگادی گئی اور لوگوں کو ان افراد کے ساتھ ہر طرح کے لین دین سے روک دیا گیا ہے۔

ٹی ٹی پی نے پاکستان میں متعدد دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے اور جون 2018 میں ملا فضل اللہ کی ہلاکت کے بعد مفتی نور ولی محسود نے ٹی ٹی پی سربراہ کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔

عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے گئے دیگر افراد میں فلسطینی تنظیم حماس کی عزالدین قسام بریگیڈ کے نائب کمانڈر مروان عیسیٰ، فلسطین اسلامک جہاد کے نائب سیکرٹری جنرل محمد الہندی، فلسطین تنظیم القدس بریگیڈ کے کمانڈر بہا عبدالعطا، حزب اللہ کے 4 سینئر رہنما علی کاراکی، محمد حیدر، فواد شاکر اور ابراہیم عاقل، داعش کے 3 سینئر رہنما حاجی تیسر، ابو عبداللہ ابن عمر البرناوی اور حاطب حاجان سواد جان جبکہ القاعدہ کے حراس الدین اور فاروق السوری شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔