اسرائیل کے نئے توسیعی پسندانہ عزائم پر فلسطین اور عرب ممالک کی کڑی تنقید

ویب ڈیسک  بدھ 11 ستمبر 2019
اسرا؛ئیلی وزیراعظم کا یہ بیان انتہائی خطرناک اور نسل پرستانہ ہے،عرب لیگ

اسرا؛ئیلی وزیراعظم کا یہ بیان انتہائی خطرناک اور نسل پرستانہ ہے،عرب لیگ

قاہرہ: فلسطینی رہنماؤں، عرب دنیا اور اقوامِ متحدہ کے افسران نے یک زبان ہوکر اسرائیلی وزیرِ اعظم کے اس متنازعہ بیان پر شدید ردِ عمل ظاہر کیا ہے جس میں انہوں نے انتخابات میں فتح کی صورت میں دریائے احمر اور فلسطین کے مزید علاقوں کو اسرائیل میں شامل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

قاہرہ میں منعقدہ  اجلاس میں شریک عرب دنیا کے وزرائے خارجہ اور فلسطینی رہنماؤں نے اس عمل کو خطرناک، نئی اسرائیلی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ عرب دنیا نے اس بیان کو خطرناک اور نسل پرستانہ کہا ہے۔

عرب لیگ کے مشترکہ بیان میں کہا گیا  کہ یہ اسرائیل کا ایک خطرناک عمل ہے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، جب کہ اسے امن معاہدے کو تارپیڈو سے تباہ کرنے کا عمل قرار دیا گیا، ساتھ ہی اقوامِ متحدہ کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ نتن یاہو کا یہ بیان بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ڈوبتی ہوئی سیاسی ساکھ کے ساتھ پانچویں مدت کے لیے انتخابات لڑنے والے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نتن یاہو نے ایک روز قبل کہا تھا کہ اگر وہ 17 ستمبر کے انتخابات کے بعد ایک بار پھر وزیرِ اعظم بنتے ہیں تو فوری طور پر بحیرہ مرداراور وادی اردن کو اسرائل میں شامل کرلیں گے۔

واضح رہے کہ اردن وادی اور بحیرہ مردار کا شمالی حصہ مغربی کنارے کا 30 فیصد حصہ بناتے ہیں یہ دونوں علاقے اس وقت سی ایریا میں موجود ہیں جو پہلے ہی اسرائیل کے فوجی اور عسکری کنٹرول میں ہے، یہاں 65 ہزار فلسطینی اور 11 ہزار اسرائیلی رہتے ہیں اور اسرائیلی آبادیوں کو پہلے ہی غیرقانونی قرار دیا جاچکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔