نامور مزاحیہ اداکار لہری  کو مداحوں سے بچھڑے 7 برس بیت گئے

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 12 ستمبر 2019
لہری کو 1996 میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ فوٹو: فائل

لہری کو 1996 میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ فوٹو: فائل

 کراچی: مزاحیہ اداکاری کی وجہ سے لاکھوں چہروں پر ہنسی بکھیرنے والے لیجنڈ اداکار لہری کی ساتویں برسی آج منائی جارہی ہے۔

اداکار لہری کا اصل نام سفیر اللہ صدیقی تھا۔ وہ 1939ء میں کان پورانڈیا میں پیدا ہوئے اور اپنے فلمی کیریئر کا آغاز سن 50ء کی دہائی میں بلیک اینڈ وائٹ فلموں سے کیا۔ لہری نے پاکستان آکر پہلی ملازمت اسٹینو ٹائپسٹ کی حیثیت سے کی۔

ریڈیو پر صدا کاری کے بعد لہری کو 1956ء میں بننے والی فلم ’انوکھی‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ جس وقت لہری نے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا تھا تو اس وقت فلم انڈسٹری میں آصف جاہ، نذر، منور ظریف اور یعقوب کا طوطی بولتا تھا مگر لہری نے اپنے جداگانہ انداز کی بنا پر ان قد آور مزاحیہ اداکاروں میں جگہ بنائی۔

منفرد لب و لہجے میں بولے جانے والے مکالمے لہری کی پہچان تھے جنھیں سن کر شائقین لوٹ پوٹ ہوجایا کرتے تھے۔ انھوں نے سن 1964ء سے 1986ء کے درمیان بہترین مزاحیہ اداکاری پر فلم ’دامن، پیغام، کنیز، میں وہ نہیں، صائقہ، نئی لیلیٰ نیا جنوں، انجمن، آج اور کل، نیا انداز، اور بیوی ہو تو ایسی پر 12 نگار ایوارڈز حاصل کیے۔

لہری نے مجموعی طورپر 220 سے زائد فلموں میں کردار نگاری کی۔ 1986ء میں بنکاک میں دوران شوٹنگ فالج کے حملے کے بعد لہری مسلسل بیماریوں کا شکار رہے تاہم 1996ء میں انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ لہری کا فلمی سفر اپنی آخری فلم دھنک تک 23 برس پر محیط رہا جس کے بعد وہ 13 ستمبر 2012ء کو 83 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔