- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
نامور مزاحیہ اداکار لہری کو مداحوں سے بچھڑے 7 برس بیت گئے
کراچی: مزاحیہ اداکاری کی وجہ سے لاکھوں چہروں پر ہنسی بکھیرنے والے لیجنڈ اداکار لہری کی ساتویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
اداکار لہری کا اصل نام سفیر اللہ صدیقی تھا۔ وہ 1939ء میں کان پورانڈیا میں پیدا ہوئے اور اپنے فلمی کیریئر کا آغاز سن 50ء کی دہائی میں بلیک اینڈ وائٹ فلموں سے کیا۔ لہری نے پاکستان آکر پہلی ملازمت اسٹینو ٹائپسٹ کی حیثیت سے کی۔
ریڈیو پر صدا کاری کے بعد لہری کو 1956ء میں بننے والی فلم ’انوکھی‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ جس وقت لہری نے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا تھا تو اس وقت فلم انڈسٹری میں آصف جاہ، نذر، منور ظریف اور یعقوب کا طوطی بولتا تھا مگر لہری نے اپنے جداگانہ انداز کی بنا پر ان قد آور مزاحیہ اداکاروں میں جگہ بنائی۔
منفرد لب و لہجے میں بولے جانے والے مکالمے لہری کی پہچان تھے جنھیں سن کر شائقین لوٹ پوٹ ہوجایا کرتے تھے۔ انھوں نے سن 1964ء سے 1986ء کے درمیان بہترین مزاحیہ اداکاری پر فلم ’دامن، پیغام، کنیز، میں وہ نہیں، صائقہ، نئی لیلیٰ نیا جنوں، انجمن، آج اور کل، نیا انداز، اور بیوی ہو تو ایسی پر 12 نگار ایوارڈز حاصل کیے۔
لہری نے مجموعی طورپر 220 سے زائد فلموں میں کردار نگاری کی۔ 1986ء میں بنکاک میں دوران شوٹنگ فالج کے حملے کے بعد لہری مسلسل بیماریوں کا شکار رہے تاہم 1996ء میں انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ لہری کا فلمی سفر اپنی آخری فلم دھنک تک 23 برس پر محیط رہا جس کے بعد وہ 13 ستمبر 2012ء کو 83 برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔