17 قومی اداروں کی نجکاری کیلیے کام شروع کردیا، محمد میاں سومرو

بزنس رپورٹر  ہفتہ 14 ستمبر 2019
کارپوریٹ اور فنانشل سیکٹر کو نجکاری پروگرام کے بارے میں آگاہی تقریب سے خطاب۔ فوٹو: فائل

کارپوریٹ اور فنانشل سیکٹر کو نجکاری پروگرام کے بارے میں آگاہی تقریب سے خطاب۔ فوٹو: فائل

کراچی:  وفاقی وزیر نجکاری محمد میاں سومرو نے کہا ہے کہ بہتر ہوتے معاشی حالات نجکاری کے لیے سازگار ہیں جب کہ حکومت کا نج کاری پروگرام ملک میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے ساتھ نجی شعبے کے لیے سرمایہ کاری کے نئے مواقع مہیا کرے گا۔

سیکریٹری نجکاری کمیشن رضوان ملک اور نج کاری کمیشن کے بورڈکے اراکین خرم شہزاد، ظفر اقبال سبحانی، انجینئر ایم اے جبار، اشفاق تولہ و دیگر نے کارپوریٹ اور فنانشل سیکٹر کے نمائندوں کو نجکاری پروگرام کی تفصیلات اور نجکاری کے طریقہ کار سے آگاہ کیا۔

وفاقی وزیر نجکاری نے شرکا اور میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا نجکاری پروگرام وزیراعظم کے معاشی بحالی کے ایجنڈے کا اہم جز ہے۔

کیبنٹ کمیٹی آن پرائیویٹائزیشن کے فیصلے کے مطابق حکومت نے 17 قومی اداروں کی نجکاری کے لیے کام کا آغاز کر دیا۔ حکومت کی توجہ پاکستان اسٹیل ملز اور دیگر قومی اداروں کو مکمل طور پر فعال بناکر پاکستان کو معاشی بحالی کی طرف گامزن کرنے پر ہے۔

نجکاری کا عمل شفاف طریقے سے نجکاری ریگولیشنز کے علاوہ پیپرا اور دیگر قوانین کے عین مطابق پورا ہوگا۔  نجکاری کا عمل شفافیت یقینی بنانے کے لیے کئی مراحل پر مبنی ہے اور حکومت17 قومی اداروں کی نجکاری کا عمل شروع کرنے جارہی ہے جن میں سے 7 پر کام پہلے سے شروع ہو چکاہے۔

وزارت نجکاری نے وزیر اعظم کی ہدایت اور سی سی او پی کی منظوری کے بعد 32 سرکاری اداروں کی اراضی /املاک کی نجکاری کا عمل بھی شروع کردیا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ وزارت نے 2019 کے اوائل میں جن 7 اداروں کو پرائیویٹائز کرنے کا کام شروع کیا ان میں 2 آر ایل این جی پلانٹس، 2600 میگا واٹ پاورپلانٹ بھی شامل ہیں اور مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہم کافی مراحل طے کر چکے ہیں اور رواں سال کے اختتام تک بڈنگ مکمل کرلی جائے گی۔ محمد میاں سومرو نے کارپوریٹ اور فنانشل سیکٹر پر زور دیا کہ نجکاری پروگرام کی کامیابی اور پاکستانی معیشت کی بحالی میں حکومت کا بھرپور ساتھ دیں اور نجکاری کے منصوبوں سے ملنے والے امکانات سے فائدہ اٹھائیں۔

محمد میاں سومرو نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کی نجکاری نہیں کررہے۔ پاکستان اسٹیل کو بحال کرنے پر توجہ مرکوز ہے۔پاکستان اسٹیل کے نامکمل اکاؤنٹس پورے کررہے ہیں۔ اسٹیٹ لائف انشورنس ایک اہم ادارہ ہے۔اسٹیٹ لائف انشورنس کا منافع اور مارکیٹ شیئر کم ہورہا ہے منافع اور شیئر میں کمی باعث تشویش ہے۔

شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری نجکاری کمیشن رضوان ملک نے بتایاکہ 1223میگا واٹ کے بلوکی پاور پلانٹ اور1230میگا واٹ کے حویلیاں بہادر پاور پلانٹ کا ٹرانزیکشن اسٹرکچر 15روز میں مکمل کرلیا جائے گا، ایس ایم ای بینک کے فروخت کنندہ کی ڈیو ڈلی جینس (چھان پھٹک) کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔

سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور کی چھان پھٹک کا عمل جاری ہے، ماڑی پٹرولیم لمیٹڈ میں سے حکومتی حصص کی ڈائی ویسٹمنٹ کے لیے آڈیٹرز کا سرٹیفکیٹ اکتوبر میںجاری ہوگا، جناح کنونشن سینٹر، پاکستان اسٹیل مل کی بحالی اور مختلف وزارتوں اور ڈویژنزکی32املاک کی نجکاری کے لیے فنانشل ایڈوائزر کی تقرری کی جارہی ہے۔

موجودہ حکومت نے نجکاری کی فہرست میں جن10اداروں کو شامل کیاہے ان میں گڈو پاور پلانٹ، نندی پور پاورپلانٹ، فرسٹ ویمن بینک، ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، پاکستان ری انشورنس کارپوریشن، آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی اور پی پی ایل ، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ، ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس ، پاکستان انجینئرنگ کمپنی اور سندھ انجینئرنگ کمپنی شامل ہیں۔ ان اداروں کو شامل کرکے اس وقت نج کاری کی فہرست میں 17ادارے شامل ہوچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نجکاری کمیشن کی صلاحیتوں کو بھی بہتر بنایا جارہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔