- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں کوئی ابہام یا شک ہوا تو اس فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
موجودہ دور میں حقائق تخلیق کیے جارہے ہیں، چیف جسٹس
لاہور: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہاہے کہ99 فیصد لوگ ہمارے عدالتی فیصلہ پڑھے بغیر تبصرہ کرتے ہیں، ان لوگوں کا آئین اور قانون سے کوئی تعلق نہیں، مجھے فکر ہے مستقبل کا مورخ کیا لکھے گا۔
ہفتے کے روز معروف قانون دان ایس ایم ظفر کی کتاب ’’پاکستان کی تاریخ‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہاکہ پہلے قانون کے طالب علموں کو نامور وکلا پڑھاتے تھے لیکن اب سال دوم کا طالب علم سال اول کے طالب علم کو پڑھارہاہے، تصور کریں معیار تعلیم کیا ہے، پہلے دلائل کے وقت وکیل اپنا دماغ اور زبان استعمال کرتے تھے، ججز کے فیصلے قانون بنتے تھے، ان کا مطمح نظر کوالٹی ہوتا تھا مگر اب ہم کوالٹی چھوڑ کر نمبروں کی تعداد میں پڑگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں حقیقت پسند ہونا چاہیے، پاکستان ہمارا مسکن ہے، ہم کو یہیں رہنا ہے، خود کو ٹھیک کرنا پڑے گا، آج انہی ججوں اور وکیلوںکے ذریعے ہم نے 127 دنوں میں 33 ہزار مقدمات کے فیصلے سنائے۔ چیزوں کو ٹھیک کیا جائے تو اچھے نتائج مل سکتے ہیں، ہم نے اپنے گھر کو ٹھیک کیا ہے، ہمیں کامیابی ملی، اسی طرح ہمیں ہر شعبے میں پرامید ہونا چاہیے اور یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہم اسے بہتر سے بہتر بنائیںگے کیونکہ یہ ملک ہمارا گھر ہے اور ہمیں اسے بہتر بنانا ہے۔
انھوں نے ایس ایم ظفر کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں جس میں حقائق تخلیق کیے جارہے ہیں۔ آنے والے دور میں انہی مصنوعی تخلیق کردہ واقعات کوبطور تاریخ دیکھیںگے۔ ہم کبھی ناامید نہیں ہوسکتے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ ہمارے پاس بہترین ججزکام کررہے ہیں، اپنے رویے کو تبدیل کیے بغیر بہتری نہیں لائی جاسکتی۔ تاریخ کی خوبصورتی یہ ہے کہ اسے اپنے انداز میں بیان کیا جاسکتاہے، تاریخ دان ہی ہمارے موجودہ دور کے بارے میں بتائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرا عہدہ موجودہ صورت حال پر بات کرنے کی اجازت نہیں دیتا، میں جانتا ہوں ہمارے ہاں بہترین وکلاموجود ہیں مگرتاریخ دان بتائیں گے آج کے وکلا بہترین دلائل دیتے تھے، ان کاانداز بیاں اچھا تھا یا وہ ہاتھ اورلات سے دلائل دینا جانتے تھے، بہتری لانے کیلیے ادارے، رویے اورسوچ کو ایک پیج پرلانا ہوگا، اسی فارمولے کے تحت پاکستانی عدلیہ نے مقدمات نمٹانے کا ریکارڈ قائم کیا، اسپیشل فوجداری ٹرائل عدالتوں نے137 دنوں میں 36ہزار ٹرائل نمٹائے، نئے قوانین، اضافی اخراجات، موجودہ انفرااسٹرکچر کے ساتھ ہی اہداف مکمل کرنا خوش آئند ہے۔
ایس ایم ظفر نے اپنی کتاب پر روشنی ڈالی اور کہاکہ پاکستان ہمیشہ قائم رہے گا، قائداعظمؒ جیسا لیڈر دنیا میں پیدا ہوا نہ ہی پاکستان جیسا کوئی دوسرا ملک دنیا کے نقشے پر قائم ہوا۔ تقریب سے معروف کالم نگار امجد اسلام امجد، علی ظفر اور لیاقت بلوچ نے بھی خطاب کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔