آلہ سماعت لگائیے، ڈپریشن، ڈیمنشیا اور گرنے کا خطرہ کم کیجیے

ویب ڈیسک  پير 16 ستمبر 2019
آلہ سماعت سے محروم افراد میں آگے چل کر دماغی امراض اور گرنے کے واقعات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ فوٹو: فائل

آلہ سماعت سے محروم افراد میں آگے چل کر دماغی امراض اور گرنے کے واقعات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ فوٹو: فائل

مشی گن: پاکستان سمیت دنیا بھر میں بزرگ افراد وقت کے ساتھ ساتھ اپنی سماعت میں کمی محسوس کرتے ہیں اور گھر والوں کے اصرار کے باوجود بھی آلہ سماعت استعمال نہیں کرتے۔ اب اس بات کے سائنسی ثبوت ملے ہیں کہ آلہ سماعت سے دیگر کئی مسائل حل ہوجاتے ہیں جن میں بار بار گرنے سے بچا جاسکتا ہے ساتھ ہی ڈپریشن اور ڈیمنشیا بھی دور رہتا ہے۔

جرنل آف امریکن جیرائر ٹرکس سوسائٹی میں شائع رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف مشی گن کی پروفیسر الہام محمودی نے کہا ہے کہ سننے کی قوت متاثر ہونے سے بے چینی، ڈپریشن، ڈیمنشیا، چلنے پھرنے میں مشکل اور گرنے کے واقعات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ آواز نہ سننے کی وجہ سے بزرگ افراد موٹر سائیکل یا کار سے ٹکراجاتے ہیں، یا پھر خطرے کو سن نہیں سکتے لیکن معاملہ یہیں تک محدود نہیں رہتا بلکہ بہرے پن سے دیگر کئی جسمانی اور نفسیاتی عوارض بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

ڈاکٹر الہام کے مطابق اگر اونچا سننے والے بزرگ بروقت آلہ سماعت لگالیتے ہیں تو آگے چل کر وہ کئی دماغی امراض سے بھی بچ سکتے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے کئی ہزار افراد کا ڈیٹا دیکھا اور اس کا باریکی سے جائزہ لیا ہے۔

یہ تحقیق یونیورسٹی آف مشی گن انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کیئر پالیسی اینڈ انوویشن میں کی گئی ہے جس میں 66 سال سے بڑی عمر کے ایسے 115,000  افراد کا جائزہ لیا گیا جن میں قوتِ سماعت کم ہورہی تھی۔ اس کے بعد ان افراد مرض کی شناخت ہونے سے ایک سال قبل اور تین سال بعد کسی دماغی عارضے مثلاً ڈیمنشیا، ڈپریشن، مایوسی اور گرنے یا پھسلنے کے واقعات کا جائزہ لیا گیا۔

سائنسدانوں نے شماریاتی ماڈل کے تحت بتایا کہ آلہ سماعت (ہیرئنگ ایڈ) پہننے سے الزائمر اور ڈیمنشیا کا خطرہ 18 فیصد کم ہوجاتا ہے۔ ڈپریشن میں 11 فیصد اور گرنے اور پھسلنے میں 13 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔

اس کی وجہ بتاتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ جب انسان سننے سے محروم ہوجاتا ہے تو وہ خود کو تنہا سمجھتا ہے جس سے اداسی جنم لیتی ہے شاید یہ سلسلہ آگے بڑھ کر دیگر سنجیدہ دماغی امراض کو جنم دیتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔