- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
مہنگائی، روپے کی قدر میں کمی کے سنگین سماجی اثرات ہونگے
کراچی: پاکستان کی معیشت ایک بار پھر بیمار ہوچکی ہے اور آئی ایم ایف نے اس کے لیے ایک بار پھر وہی نسخہ تجویز کیا ہے کہ ’ زہر کو زہر ہی مارتا ہے ۔‘
پبلک فنانسز کی بدانتظامی اور حد سے زیادہ قرضے لینے کے ’ مرض‘ کا علاج آئی ایم ایف سے مزید قرض لے کر کیا جارہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر مالیاتی اداروں سے بھی قرض لیا جارہا ہے۔ 2019ء میں آئی ایم ایف سے 22 ویں بار قرض لیا گیا۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت شرح سود میں اضافہ، کرنسی کو آزاد چھوڑ دینے کے سنگین سماجی اثرات برآمد ہوں گے۔
اگرچہ اسٹیٹ بینک اور کیو بلاک کی جانب سے یقینی دہانی کرائی جارہی ہے کہ معیشت بحران سے نکل رہی ہے تاہم آئی ایم ایف سے معاہدے کے طویل مدتی اثرات ابھی واضح نہیں ہوئے۔ اس ضمن میں ہمیں مصر کی صورتحال کو پیش نظر رکھنا ہوگا جہاں آئی ایم ایف سے قرض لینے کے بعد تنخواہوں اور فیول سبسڈیز میں کٹوتیوں اور ملازمتوں کے خاتمے کی صورت میں سماجی بحران جنم لے رہا ہے۔
ورلڈ بینک کی اپریل 2019 میں شائع شدہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مصر کی 60 فیصد آبادی غریب ہے اور وہاں معیار زندگی تیزی سے گر رہا ہے۔ آئی ایم ایف سے ڈیل کے اثرات میکرو لیول پر دیکھے جاتے ہیں مگر معاشی اصلاحات کے فوائد اس وقت تک عام افراد کو منتقل نہیں ہوتے جب تک کہ حکومت سنجیدہ اقدام نہیں کرتی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔