کرپشن پر عہدے سے فارغ افسر ڈائریکٹر کالجز کراچی تعینات

صفدر رضوی  منگل 17 ستمبر 2019
محکمہ کالج ایجوکیشن گورنمنٹ گلشن اقبال کالج میں غلط داخلوں پر بھی کارروائی نہ کر سکا فوٹو: فائل

محکمہ کالج ایجوکیشن گورنمنٹ گلشن اقبال کالج میں غلط داخلوں پر بھی کارروائی نہ کر سکا فوٹو: فائل

کراچی:  سندھ کے محکمہ کالج ایجوکیشن میں بدانتظامی اور اقربا پروری عروج پر پہنچ گئی۔

حکومت سندھ گورنمنٹ ڈگری کالج گلشن اقبال میں میرٹ کے برعکس100سے زائد داخلوں اور بدترین بدانتظامی کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے باوجود اب تک کالج انتظامیہ کے خلاف توکسی قسم کی کارروائی نہیں کرسکی تاہم کرپشن کے الزام پرریجنل ڈائریکٹرسکھرکے عہدے سے فارغ کیے گئے افسرپروفیسرحافظ عبدالباری اندڑکوکراچی کے سرکاری کالجوں کاڈائریکٹرتعینات کردیاگیاہے۔

ان کی تقرری کانوٹیفیکیشن جاری کردیاگیاہے، یہ نوٹیفیکیشن ایسے وقت میں کیاگیاہے جب سندھ کے سرکاری کالجوں کوکنٹرول کرنے کے لیے قائم ڈائریکٹرجنرل کالجز سندھ کی اسامی بھی کئی ماہ سے خالی ہے اوراس اسامی کااضافی چارج بھی ریجنل ڈائریکٹرحیدرآباد عبدالحمید چنڑکے پاس ہے۔

حکومت سندھ نے گورنمنٹ ڈگری کالج لطیف آبادحیدرآباد کے شعبہ کیمسٹری کے پروفیسرحافظ عبدالباری اندڑکوکراچی کے سرکاری کالجوں کاریجنل ڈائریکٹرمقررکرتے ہوئے اس اسامی پر قائم مقام کی حیثیت سے کام کرنے والے ایڈیشنل ڈائریکٹرایچ آر پروفیسرسید ماجد علی کوہٹادیا۔

قابل ذکرامریہ ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے کراچی کے سرکاری کالجوں کے ڈائریکٹرکے طورپرجس افسرکی تعیناتی کی گئی ہے۔ انھیں سابق سیکریٹری کالجز سندھ لبنیٰ صلاح الدین کی سفارش پر کرپشن کی بے انتہاشکایات اورسندھ پروفیسرزاینڈلیکچررایسوسی ایشن کی جانب سے مسلسل احتجاج کے بعد ریجنل ڈائریکٹرکالج سکھر کے عہدے سے فارغ کردیاگیاتھا۔

سابق صوبائی سیکریٹری کالجز لبنیٰ صلاح الدین نے 12جولائی 2018 کو چیف سیکریٹری سندھ کولکھے گئے اپنے ایک سفارشی نوٹ میں حافظ عبدالباری اندڑکوریجنل ڈائریکٹرکالجزسکھرکے عہدے سے فوری طورپرفارغ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے موقف اختیارکیاتھاکہ ڈپٹی ڈائریکٹرالیکشن کمشنرسندھ نے عبدالباری اندڑکے خلاف فوری کارروائی کی سفارش کی ہے جبکہ ڈپٹی کمشنرسکھرکی جانب سے بھی بتایاگیاہے کہ وہ ایک سیاسی جماعت سے تعلق کے ساتھ ساتھ غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جس کی اطلاع ایس ایس پی اسپیشل برانچ سکھرکودے دی گئی ہے۔

مزیدبراں این اے 207سکھرسے قومی اسمبلی کے امیدوارمبین احمد جتوئی کی جانب سے اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ حافظ عبدالباراندڑاپنے اختیارات کاناجائز استعمال کررہے ہیں لہذاانھیں فوری طورپراس عہدے سے ہٹادیاجائے، مزیدبراں ان کے خلاف پہلے ہی سے کئی تحریری شکایات موجودہیں جس پر شعبہ جاتی انکوائری چل رہی ہے۔

اس سمری میں چیف سیکریٹری سندھ سے سفارش کی گئی تھی کہ حافظ عبدالباری اندڑکوان کے عہدے سے ٹرانسفرکرکے کم از کم 3برس کے لیے کسی مالی یاانتظامی عہدے پر تعینات نہ کیاجائے تاہم محض ایک برس کے بعد ہی انھیں سندھ کے سب سے زیادہ سرکاری کالجوں کے حامل ریجن کاچارج دے دیاگیاہے۔

ادھر’’ایکسپریس‘‘کے رابطہ کرنے پر گورنمنٹ کالج گلشن اقبال میں میرٹ کے برعکس داخلوں کے معاملے پر قائم مقام ڈائریکٹرجنرل کالجز سندھ عبدالحمید چنڑکاکہناتھاکہ انھوں نے انکوائری رپورٹ سیکریٹری کالجز کوجمع کرائی تھی۔

سیکریٹری نے یہ رپورٹ کارروائی کے لیے میرے دفتربھجوائی ہے تاہم ابھی یہ رپورٹ مجھے موصول نہیں ہوئی جیسے ہی رپورٹ ملے گئے سیکریٹری کالجز کی ہدایت کے مطابق کالج انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ریجنل ڈائریکٹرکالجز کی تعیناتی کے حوالے سے پروفیسر عبدالحمید چنڑکاکہناتھاکہ حافظ عبدالباری اندڑ کی تعیناتی کی سفارش انھوں نے نہیں کی تھی، سیکریٹری کالجزنے خود بلاکرانٹرویوز کیے تھے۔

’’ایکسپریس‘‘نے صوبائی سیکریٹری کالج ایجوکیشن رفیق احمد برڑوسے ان کاموقف جاننے کے لیے ان سے بھی رابطے کی کوشش کی تاہم ان کاموبائل فون بند تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔