دریائے سندھ سے سونا نکالنے کے الزام میں سابق سرکاری افسران پر مقدمہ درج

ویب ڈیسک  منگل 17 ستمبر 2019
افسران نے ملی بھگت سے ایسی جگہ زون بنانے کی اجازت دی جہاں سونے کے ذرات نکلتے تھے۔ فوٹو : فائل

افسران نے ملی بھگت سے ایسی جگہ زون بنانے کی اجازت دی جہاں سونے کے ذرات نکلتے تھے۔ فوٹو : فائل

راولپنڈی: دریائے سندھ سے غیر قانونی طور پر سونا نکالنے کے الزام میں سابق سرکاری افسران پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

اینٹی کرپشن پنجاب نے دریائے سندھ سے غیر قانونی سونا نکالنے کی سازش میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی  کرتے ہوئے محکمہ معدنیات کے سابق افسران کے خلاف مقدمہ درج  کرلیا ہے، مقدمہ میں ڈائریکٹر جنرل معدنیات ظفر جاوید اور ڈپٹی ڈائریکٹر راشد لطیف، مینیجر رفیع اللہ خان، مینیجر رضوان ثاقب باجوہ اور جیالوجسٹ عثمان علی سمیت کنٹریکٹر مختاراحمد کو نامزد کیا گیا ہے۔

محکمہ معدنیات کے افسران پر غیر قانونی طور پر ریت نکالنے کا نیا زون بنانے کا الزام ہے ، افسران نے ملی بھگت سے ایسی جگہ زون بنانے کی اجازت دی جہاں سونے کے ذرات نکلتے تھے، کنٹریکٹر پر ریت نکالنے کے بہانے اربوں روپے کا سونا نکالنے کا الزام ہے، ہے ہانگ سپر پارک پرائیویٹ کمپنی نے محکمہ معدنیات کے افسران کی ملی بھگت سے ٹھیکہ لیا  جب کہ کمپنی نے افسران کی ملی بھگت سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔

افسران نے 30 کروڑ 30 لاکھ روپے کم ازکم پرائس والا ٹھیکہ صرف 10 کروڑ میں من پسند کمپنی کو دیا ، ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن گوہر نفیس نے مزید چھان بین کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر ٹیکنیکل کی زیر نگرانی کمیٹی تشکیل دے دی ہے ، تحقیقاتی کمیٹی میگا اسکینڈل میں ملوث دیگر افسران و اہلکاران کے کردار کا تعین کرے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔