افغان صدر کی ریلی پر بم حملے میں 48 افراد جاں بحق، اشرف غنی محفوظ

ویب ڈیسک  منگل 17 ستمبر 2019
مقناطیسی بم کا دھماکا تھا جسے ایک پولیس موبائل میں نصب کیا گیا، افغان حکام فوٹو:فائل

مقناطیسی بم کا دھماکا تھا جسے ایک پولیس موبائل میں نصب کیا گیا، افغان حکام فوٹو:فائل

کابل: افغانستان کے شمالی صوبہ پروان میں صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی کے قریب دھماکے میں 48 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق پروان کے دارالحکومت چاریکار میں صدر اشرف غنی کی قیادت میں ریلی نکالی جارہی تھی کہ اس دوران ایک زوردار بم دھماکا ہوا۔ حملے میں 48 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے جبکہ صدر اشرف غنی محفوظ رہے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق یہ مقناطیسی بم کا دھماکا تھا جسے ایک پولیس موبائل میں نصب کیا گیا تھا۔ صوبائی حکومت کی خاتون ترجمان وحیدہ شاہکار نے بتایا کہ افغان صدر کا جلسہ اور ریلی جاری تھی کہ اس دوران داخلی مقام پر دھماکا ہوا۔ جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچوں سمیت عام شہری بھی شامل ہیں۔ تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

یہ پڑھیں: مذاکرات منسوخی کا سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان خود امریکا کو ہوگا، طالبان

گزشتہ دنوں امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان سے جنگ بندی اور انخلا کے معاہدے پر اصولی اتفاق ہوگیا تھا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے بعد یہ معاہدہ باقاعدہ طے پاجانا تھا۔ تاہم پھر کابل میں افغان خفیہ ادارے کے دفتر کے باہر خود کش حملے میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور طالبان نے حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جس رپر امریکی صدر نے امن مذاکرات کو منسوخ کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔