سعودی آئل فیلڈ پر ڈرون حملے میں ایرانی سرزمین استعمال ہوئی، امریکی حکام کا دعویٰ

ویب ڈیسک  منگل 17 ستمبر 2019
امریکی انٹیلی جنس سروسز کے پاس میزائل داغنے کی جگہ کا تعین کرنے کی صلاحیت موجود ہے، حکام کا دعویٰ۔ فوٹو:فائل

امریکی انٹیلی جنس سروسز کے پاس میزائل داغنے کی جگہ کا تعین کرنے کی صلاحیت موجود ہے، حکام کا دعویٰ۔ فوٹو:فائل

واشنگٹن / ریاض: امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ایران کی سرزمین سے حملہ کیا گیا تھا۔ 

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے ایران میں اس مقام کا پتہ چلا لیا ہے جہاں سے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر ڈرونز اور کروز میزائل داغے گئے تھے۔ خبرایجنسی کے مطابق سینئر امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہےکہ امریکی انٹیلی جنس سروسز کے پاس میزائل داغنے کی جگہ کا تعین کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

یہ پڑھیں: سعودی عرب کی بڑی آئل فیلڈ پر ڈرون حملے

امریکی حکام نے خبررساں ایجنسی کو بتایا ہے کہ اب تک جو تحقیقات کی گئی ہیں اس کے مطابق سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر جس جگہ سے حملے کئے گئے وہ مقام جنوبی ایران میں خلیج کے شمالی سرے پر واقع ہے، سعودی ایئر ڈیفنس نے ایران سے ہونے والے حملے کو اس وجہ سے نہیں روک پایا کیوں کہ  ان کا رخ یمن کی جانب سے کئے جانے والے حملوں کو روکنے کے لیے جنوب کی جانب تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ حملے کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کیلئے تیار

حکام نے مزید بتایا کہ امریکا نے سعودی آرامکو کی دو تنصیبات پر حملوں کی ابتدائی تحقیقات کی ہے اور ابھی مزید شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں، اب تک کی گئی تحقیقات کی رپورٹ آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر عالمی برادریاور  بالخصوص اپنے یورپی اتحادیوں کے سامنے پیش کی جائے گی۔

واضح رہے کہ رواں ماہ ہی سعودی شہر بقیق میں بڑی آئل فیلڈ اور ارامکو کمپنی کے پلانٹ پر ڈرون حملے ہوئے جس کے نتیجے میں وہاں تیل کے پلانٹ پر آگ لگنے سے خاصا مالی نقصان ہوا تھا تاہم ایران نے اس حملے کی تردید کرتے ہوئے تمام خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

اس واقعے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا تھا کہ امریکا اس حملے کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔