علی زیدی مہم بند کردیں اب کراچی کو ہم صاف کرکے دکھائیں گے، مراد علی شاہ

اسٹاف رپورٹر  منگل 17 ستمبر 2019
میں نے وفاقی وزیر علی زیدی سے خود بات کی کہ کچرا لینڈ فل سائٹ پر پھینکیں مگر اس بات پر عمل درآمد نہیں ہوا (فوٹو: فائل)

میں نے وفاقی وزیر علی زیدی سے خود بات کی کہ کچرا لینڈ فل سائٹ پر پھینکیں مگر اس بات پر عمل درآمد نہیں ہوا (فوٹو: فائل)

 کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ علی زیدی اپنی صفائی مہم بند کردیں اب کراچی سے کچرا اٹھا کر اور اسے صاف کرکے ہم دکھائیں گے، وفاق اپنا کام کرے اور صوبوں میں مداخلت نہ کرے۔

مقامی ہوٹل میں  سندھ اسٹریٹیجی پلان کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈی ایم سیز نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کے علاقوں کا کچرا اٹھائیں، ہم نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ قائم کیا ہے، ڈی ایم سیز کے انتخابات ہوجائیں اس کے بعد اگر ان کی کونسلز چاہیں گی تو سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کچرا اٹھائے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کہا تھا کہ وہ کچرا نالوں سے اٹھائی گی انہوں نے یہ کچرا نالوں سے اٹھا کر کھلی جگہ پر پھینک دیا وہ اسے  لینڈ فل سائٹ لے کر نہیں گئے، میں نے وفاقی وزیر علی زیدی سے خود بات کی کہ  کچرا لینڈ فل سائٹ پر پھینکیں مگر اس بات پر عمل درآمد  نہیں ہوا اس سے مسائل بڑھے اور شہر میں مکھیوں اور مچھروں کی بہتات ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم 21 ستمبر سے خصوصی مہم کے ذریعے کچرا اٹھانا شروع کریں گے میں علی زیدی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ 21 ستمبر سے 21 اکتوبر تک کراچی میں اپنی مہم بند کردیں، ہم کچرا اٹھا کر تمام علاقے صاف کرکے دکھائیں گے، وفاقی حکومت ملک میں موجودہ مالی مسائل کا تدارک کرے تو بہتر ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ آرٹیکل 149 تو دور کی بات ہے مگر کوئی بھی کمیٹی سندھ کی ایگزیکٹو اتھارٹی کی رضامندی کے بغیر بناتے ہیں تو وہ آئین کے  آرٹیکل 97 کی خلاف ورزی ہوگی، میں وفاقی حکومت  سے کہتا ہوں کہ آپ آئین پر عمل کریں اور اپنا کام کریں، دوسرے صوبوں کے معاملات میں  مداخلت نہ کریں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں  کچرے کی سیاست بڑھتی جا رہی ہے، قانون کے مطابق شہر کی صفائی اور کچرا اٹھانے کا کام ڈی ایم سیز کا ہے اور نالوں کی صفائی کا کام کے ایم سی کا ہے، ڈپٹی کمشنرز کو ضلع کے حساب سے کچرا اٹھانے کے اہداف دیئے ہیں اور ان سے کہا ہے کہ جہاں جہاں پر کچرا ہے اُن کی تصاویر بنائی جائیں اور بتایا جائے کہ کتنے کچرے جمع کرنے کے اسپاٹس ہیں اور علاقے کے حساب سے تفصیلات جمع کریں اور اس کے بعد جامع منصوبہ بندی کے ساتھ صفائی کا عمل شروع کیا جائے اور یہ بات واضح کی جائے کہ  صفائی کے کام میں کتنے دن لگیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آئی بی اے پاس ٹیچرز 2016ء میں مقرر کیے گئے تھے اور ان سے کہا گیا ہے کہ آپ سندھ پبلک سروس کمیشن میں پیش ہوجائیں، یہ گریڈ 17 کی پوسٹ ہے جو کہ ایس پی ایس سی کے بغیر نہیں ہوسکتی، پر امن احتجاج کوئی بھی کرتا ہے ہم اسے نہیں روکیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔