پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سندھ، 1195 ارب روپے کی بے ضابطگیوں پر فیصلہ نہ کیا جاسکا

وکیل راؤ  بدھ 18 ستمبر 2019
ہمیں کوئی ریکارڈ نہیں دیا گیا، متعلقہ محکموں کے سیکریٹری معاملات دیکھیں تو بہتر ہے، پرانے حساب ہم کیوں دیں، ڈی سیز کا موقف
 فوٹو : فائل

ہمیں کوئی ریکارڈ نہیں دیا گیا، متعلقہ محکموں کے سیکریٹری معاملات دیکھیں تو بہتر ہے، پرانے حساب ہم کیوں دیں، ڈی سیز کا موقف فوٹو : فائل

کراچی:  کالعدم ضلعی حکومتوں کے مالی حسابات میں اربوں روپے کے اخراجات پر آڈٹ اعتراجات دور کرانے سے سندھ کے ڈپٹی کمشنرز نے معذرت کرلی جب کہ صوبے میں 1195 ارب روپے سے زائد کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں سے متعلق صوبے کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کوئی فیصلہ نہ کرسکی۔

سندھ میں پرویز مشرف دور کے سابق ضلعی حکومتوں کے نظام کے دوران کیے گئے اربوں روپے کے مالی اخراجات پر آڈٹ اعتراضات دور کرانے سے ڈپٹی کمشنرز نے معذرت کرلی ہے ڈپٹی کمشنرز نے متعلقہ محکموں سے دستاویزات اور حساب لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی بے بسی اور بے چارگی کا اظہار کردیا ہے۔

منگل کے روز سندھ اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین غلام قادر چانڈیو کی زیرصدارت صوبے کے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کا اجلاس ہوا جسمیں بیشتر کمشنرز اور ڈپٹی کمشنر زنے نے شرکت کی۔ اجلاس میں مالی سال 2004-5کے دوران سابقہ ضلعی حکومتوں نے اربوں روپے کے اخراجات پر آڈٹ اعتراضات کا معاملہ زیر غورآیا ۔

پبلک اکاونٹس کمیٹی کے رکن قاسم سراج سومرو نے انکشاف کیا کہ سندھ حکومت کے مالی حسابات پر 1200 ارب روپے کی بے ضابطگیاں ہیں۔

اجلاس میں شریک ڈپٹی کمشنرز نے سابقہ ضلعی حکومتوں کے مالی حسابات پر آڈٹ اعتراضات دور کرانے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ریکارڈ ہے نہ ہم ماضی کے حساب دینے کی پوزیشن میں ہیں ۔ڈپٹی کمشنر قمبرشہدادکوٹ جاوید علی نے کہا جب ضلعی حکومتیں کالعدم ہوئیں تو کوئی ریکارڈ نہیں دیاگیا ۔

کمشنر سکھر شفیق مھیسر کا کہناتھا کہ متعلقہ محکمے کے سیکریٹری کام کرینگے تو معاملہ آسان ہوجائیگا۔ڈی سی قمبر کا کہناتھا کہ سابقہ ضلعی حکومتوں کے 12 محکموں کا ہمارے پاس کوئی ریکارڈ ہی نہیں۔ ڈپٹی کمشنر میرپورخاص مہدی شاہ نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گریڈ 20 کے افسران ہمیں دھتکارتے ہیں۔

اجلاس میں شریک چیئرمین پی اے سی غلام قادرچانڈیو کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنرز کی بے بسی پر افسوس ہوتا ہے۔ فرشتے یہ کام کرنے نہیں آئینگے ہمیں ہی کام کرنا ہوگا۔ سندھ اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے سابقہ ضلعی حکومتوں کے مالی حسابات پر اربوں روپے کے آڈٹ اعتراضات کا معاملہ اب چیف سیکریٹری کے سپردکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ایک اور اجلاس میں محکمہ خوراک کے مالی حسابات پر آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیاگیا ۔

محکمہ خوراک کے حکام نے کہا کہ 40 ارب روپے کی سرکاری گندم کی مبینہ خوردبرد،ضائع ہونے اور دیگر بے ضابطگیوں پر نیب،اینٹی کرپشن،اور جے آئی ٹی کی انکوائریز چل رہی ہیں ،ہمیں مسائل کا سامنا ہے ۔ پی اے سی نے غفلت برتنے پر محکمہ خوراک کے 7 افسران کو معطل کرنے کے احکامات صادر کئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔