- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
پاکستان پوسٹ؛ 4 کروڑ کی خلاف ضابطہ دوائیں خریدنے کا انکشاف
اسلام آباد: پاکستان پوسٹ کی جانب سے 4کروڑ سے زائد کی خلاف ضابطہ دوائیں خریدے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پاکستان پوسٹ کے اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، لاہور، کوئٹہ اور گلگت فارمیشن میں خلاف ضابطہ ادویات خریدی گئیں جس کیلیے مخصوص برانڈز کیدوائیں خریدنے کے علاوہ دواؤں کے معیا ر کو جانچنے کیلیے کوئی پیمانہ بھی طے نہ کیا گیا۔
2018-19کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ادویات کی پروکیورمنٹ میں ادویات کی خریداری کیلیے دوائی کے مخصوص برانڈز کو اہمیت دی گئی جبکہ پیپرا رولز کے مطابق دوائی کی قسم کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔ ان میں سے متعدد ادویات کی خریداری کیلیے پہلے سے پروکیورمنٹ پلاننگ بھی نہیں کی گئی، جو ادویات آفر کی گئیں ان کی ٹیکنیکل ایویلیو ایشن نہ تو ڈرگ ٹیسٹنگ لیب سے کرائی گئی نہ ہی کسی کمیٹی نے کی۔
ان دواؤں میں بہت سی دواؤں کوالٹی میڈیسن کے بجائے مقامی طور پر تیا رکردہ ادویا ت کی تھی جبکہ ڈسپنسریوں میں بھی ان دوائیوں کو مناسب طریقے سے اسٹور نہیں کیا گیا تھا۔
پی ایم جی پشاور سرکل میں 46، راولپنڈی سرکل میں 58 ، کوئٹہ 30 لاکھ، لاہور 1کروڑ 31لاکھ ، گلگت 7لاکھ اوراسلام آباد میں 1کروڑ 67لاکھ سے زائد مالیت کی ادویات خریدی گئیں ، خلاف ضابطہ ادویات خریداری پر آڈٹ کی جانب سے پاکستان پوسٹ کو اچھی شہرت کے حامل اسپتالوں کے ساتھ مل کر دواؤں کی خریداری کا طریقہ کا ر بنانے کی بھی ہدایت کر دی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔