دل کی مرمت کرنے والا ہائیڈروجیل انجکشن

ویب ڈیسک  جمعرات 19 ستمبر 2019
اس ہائیڈروجیل میں وہی مادّہ استعمال کیا گیا ہے جو قدرتی طور پر دل کے پٹھوں کی تشکیل کرتا ہے۔ (فوٹو: وینٹرکس)

اس ہائیڈروجیل میں وہی مادّہ استعمال کیا گیا ہے جو قدرتی طور پر دل کے پٹھوں کی تشکیل کرتا ہے۔ (فوٹو: وینٹرکس)

سان ڈیاگو: طبّی ماہرین نے دل کے مریضوں کے لیے ایک نئے ہائیڈروجیل کی انسانی آزمائشیں شروع کردی ہیں جسے انجکشن کے ذریعے جسم میں داخل کیا جاتا ہے۔ یہ ہائیڈروجیل خون میں شامل ہو کر دل تک پہنچتا ہے اور متاثرہ دل کی مرمت کرتے ہوئے اسے بحال ہونے میں مدد دیتا ہے۔

یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سان ڈیاگو کے بایو انجینئرز نے کچھ عرصہ پہلے یہ ہائیڈروجیل ایجاد کیا تھا جسے تجارتی سطح تک پہنچانے کے لیے ’’وینٹرکس‘‘ کے نام سے ایک ’’اسپن آف‘‘ کمپنی بھی قائم کردی گئی تھی۔ اسی کمپنی کے تحت پہلے مرحلے میں چوہوں پر آزمایا گیا۔ اس مرحلے میں کامیابی کے بعد ’’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘‘ (ایف ڈی اے) کی اجازت سے اوّلین انسانی آزمائش (فیز 1 کلینیکل ٹرائل) کا آغاز کیا گیا۔

اہم بات یہ ہے کہ اس ہائیڈروجیل کی تیاری میں وہی مادّہ استعمال کیا گیا ہے جو قدرتی طور پر دل کے پٹھوں (مسلز) اور بافتوں کی تشکیل کرتا ہے؛ اور جسے ’’ایکسٹرا سیلولر میٹرکس‘‘ (ای سی ایم) کہتے ہیں۔ مذکورہ ہائیڈروجیل کو ’’وینٹری جیل‘‘ کا نام دیا گیا ہے جسے ڈرپ لگانے والی موٹی سرنج کے ذریعے جسم میں داخل کیا جاتا ہے۔

ویسے تو اس ہائیڈروجیل کا مقصد رگوں کو مضبوط کرتے ہوئے نظامِ دورانِ خون کو بہتر بنانا ہے لیکن پہلے مرحلے میں اسے ان مریضوں پر آزمایا گیا جنہیں 2 ماہ سے 36 ماہ پہلے دل کا دورہ پڑ چکا تھا؛ جس کی وجہ سے ان کا دل کمزور ہوچکا تھا۔ وینٹری جیل کے استعمال سے ان مریضوں میں دل کی حالت بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ دوسرے معمولاتِ زندگی میں بھی بہتری آئی۔ مثلاً وہ زیادہ لمبے فاصلے تک چلنے کے قابل ہوئے اور ان میں دل کے افعال (ہارٹ فنکشنز) بھی پہلے سے بہتر ہوئے۔

فیز 1 کلینیکل ٹرائل میں کامیابی کے بعد اب اس کی اگلی آزمائشوں (فیز 2 کلینیکل ٹرائلز) کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔