- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
جاپان میں 22 سال پرانی کافی کا ایک کپ، قیمت 900 ڈالر
اوساکا: جاپان میں کافی کی ایک چھوٹی سی دکان ہے جس کا نام ’دی میونچ‘ ہے۔ یہ دنیا میں واحد جگہ ہے جہاں آپ 22 سال پہلے بنائی گئی کافی استعمال کرسکتے ہیں لیکن ایک کپ کی قیمت بھی یاد رہے کہ 914 ڈالر ہے یعنی ایک لاکھ 45 ہزار روپے ہے۔
اس کافی کی کہانی بھی بہت پرانی ہے جو کئی عشروں پہلے شروع ہوئی اور وہ بھی ایک غلطی سے۔ اس دکان کے واحد مالک اور ملازم کانجی تاناکا ایک روز کافی فریج میں رکھ کر بھول گئے اور چھ ماہ بعد انہیں کافی کی یاد آئی۔ اب انہوں نے کافی نکالی اور پھینکنے سے قبل خود چکھی تو وہ نہ صرف اپنے پرانے ذائقے پر تھی بلکہ اس میں ایک اور ذائقہ شامل ہوچکا تھا۔
جاپان میں شرابوں کے ذائقے بہتر بنانے کے لیے لکڑی کے پیپے عام ہیں۔ عین اسی طرح کانجی نے بہت ساری کافی بنائی اور اسے فریج میں رکھ کر 10 برس کے لیے بھول گیا اور ایک عشرے بعد کافی کا ذائقہ ایک شربت جیسا تھا جو اسے بہت بھایا۔
دوسری جانب اس نے 20 سال پرانے کافی کے بیجوں کو خود بھونا، پیسا اور ان سے کافی بنائی لیکن ایک مختلف طریقے سے۔ اس نے کافی کا فلٹر بنایا اور اس پر کھولتا ہوا پانی ڈالا لیکن اس سے بننے والی کافی دھیرے دھیرے نیچے آتی ہے یعنی پہلے قطرے کو بھی گرنے میں 30 منٹ لگتے ہیں۔ اس طرح نہ صرف کافی کی کڑواہٹ ختم ہوجاتی ہے بلکہ کافی کی بھاپ سے کافی میں مزید خوشبو اور تاثیر پیدا ہوتی ہے۔
صارفین نے اس کافی کو سیاہ، میٹھی اور چاکلیٹی قرار دیا ہے جسے میونچ ہوٹل خاص کپ میں پیش کرتے ہیں تاہم یہ اب بھی ڈیڑھ لاکھ روپے کی کافی پینے والے گاہک آرہے ہیں۔
دوسری جانب یہاں عام کافی بھی دس سے بیس ڈالر میں دستیاب ہے اور وہ بھی بہت مزیدار ہے یہی وجہ ہے کہ کانجی صاحب کا کاروبار چل رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔