مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر امریکی عدالت نے مودی کو طلب کرلیا

ویب ڈیسک  جمعـء 20 ستمبر 2019
بھارتی وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور دیگر کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر طلب کیا گیا ہے (فوٹو: فائل)

بھارتی وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور دیگر کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر طلب کیا گیا ہے (فوٹو: فائل)

آسٹن: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر امریکی عدالت نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو طلب کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ہوسٹن کی ضلعی عدالت نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت کو مقبوضہ کشمیر میں بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور انسانیت سوز مظالم پر طلب کرلیا ہے۔ امریکی عدالت نے 21 کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

مودی سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے، قابض بھارتی فوج کے نہتے کشمیریوں پر مظالم اور انسانی حقوق کی معطلی کے خلاف خالصتان تحریک آزادی کے رہنماؤں نے ہوسٹن کی عدالت میں معروف سکھ وکیل گرپتوانت سنگھ کے توسط سے بھارتی وزیراعظم اور دیگر 2 افراد کیخلاف درخواست دائر کی تھی۔

امریکی عدالت نے بھارتی وزیراعظم کو اس وقت طلب کیا ہے جب نریندر مودی دو روزہ امریکی دورے پر ٹیکساس پہنچیں گے اور ہوسٹن میں ایک جلسہ عام سے بھی خطاب کرنا ہے جس کے بعد وہ نیویارک جائیں گے اور اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ بھارتی حکومت کی جانب سے عدالت طلبی پر کسی قسم کا تبصرہ سامنا نہیں آیا ہے۔

امریکی عدالت میں بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی طلبی کا یہ پہلا موقع نہیں ہے، پہلی بار وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد 2014 میں امریکا کے دورے پر بھی انہیں عدالت نے طلب کیا گیا تھا تاہم اُس وقت بھارتی وزیراعظم کو گجرات میں مسلم کش فسادات پر طلب کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے اور تب سے وہاں مسلسل کرفیو نافذ ہے، ذرائع آمد ورفت معطل اور مواصلاتی نظام منقطع ہیں۔ وادی میں کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا سامنا ہے اور جان بچانے والی ادویہ کا فقدان پیدا ہوگیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔