وزیر اعلیٰ کا کراچی میں 30 روزہ ’کلین مائی کراچی‘ مہم شروع کرنے کا اعلان

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 20 ستمبر 2019
مراد علی شاہ کی مہم کے دوروں میں علی زیدی اور میئر کراچی کو بھی دعوت دینے کی ہدایت (فوٹو: فائل)

مراد علی شاہ کی مہم کے دوروں میں علی زیدی اور میئر کراچی کو بھی دعوت دینے کی ہدایت (فوٹو: فائل)

 کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہفتے سے ایک مہینہ طویل ’’کلین مائے کراچی‘‘ مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں 600 سے زائد ڈمپرز، شاولز، ٹریکٹرز اور 400 ورکرز شہر بھر میں جاری مہم میں حصہ لیں گے۔

یہ فیصلہ انہوں ںے جمعہ کو کلین مائے کراچی مہم کے حوالے سے صفائی ستھرائی کے لیے کیے جانے والے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری ممتاز علی شاہ، صوبائی وزراء سعید غنی، ناصر شاہ، صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب، کمشنر کراچی افتخار شلوانی، سیکریٹری بلدیات روشن شیخ، تمام ڈپٹی کمشنرز اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صاف شہر ڈی ایم سیز کے حوالے کرنا ہے تاکہ آئندہ وہ اسے برقرار رکھیں، ڈپٹی کمشنرز کو عارضی گاربیج ، ٹرانسفر اسٹیشنز (جی ٹی ایس) کے ساتھ 50 ملین روپے فراہم کیے گئے ہیں اور اسکے بعد اسی کچرے کوگوڈ پاس اور جام چاکرو کی لینڈ فل سائیٹس میں سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی لے کر جائے گی، مذکورہ30 دنوں کی ایکسرسائز کے ذریعے وزیراعلیٰ کی رہنمائی کے تحت کچرے اٹھانے کے کام کو سب ڈویژن کی سطح پر تقسیم کیا گیا ہے جہاں صوبائی حکومت نے ٹریکٹرز، لوڈرز، شاولز، ٹریکٹرز ٹرالیز و دیگر مشینری تمام ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کردی ہے۔

وزیراعلیٰ نے وزیر بلدیات سید ناصر شاہ کو ہدایت دی کہ وہ اس مہم میں تمام ڈی ایم سیز کو شامل کریں، میں ہر ایک ضلع کا دورہ کروں گا،  صوبائی وزیر بلدیات وفاقی وزیر علی زیدی کو بھی میرے ساتھ دورہ کرنے کی دعوت دیں، میں میئر کو بھی دورے میں ساتھ لے کر چلوں گا۔

مراد علی شاہ نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی کہ وہ دن رات کچرا اٹھانے کے کام کو جاری رکھیں تاکہ اس ٹاسک کو 30 دن کے اندر مکمل کیا جاسکے۔انہوں نے کمشنر کو ہدایت دی کہ وہ عارضی جی ٹی ایس میں کچرا ڈمپ کرنے کے کام کی نگرانی کریں تاکہ اسے بروقت لینڈ فل سائیٹس تک لے جایا جاسکے۔

وزیراعلیٰ نے وزیر بلدیات کو یہ ذمہ داری سونپی کہ وہ ہر ایک ضلع کے لیے دو وزراء پر مشتمل گروپ بنائیں جوکہ صفائی کے کام کی نگرانی کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔