فرانس میں پیلی واسکٹ والوں کا احتجاج جاری

پولیس مظاہرین کو روکنے کی کوشش کرتی ہے نتیجے میں ان کی مظاہرین سے جھڑپیں بھی ہوتی ہیں


Editorial September 22, 2019
پولیس مظاہرین کو روکنے کی کوشش کرتی ہے نتیجے میں ان کی مظاہرین سے جھڑپیں بھی ہوتی ہیں (فوٹو: فائل)

فرانس میں مہنگائی کے خلاف عوامی احتجاج کو کافی دن ہوگئے ہیں۔ احتجاج کرنے والے فرانسیسی نوجوان پیلی واسکٹیں پہن کر احتجاج کرتے ہیں۔ یہ پیلی واسکٹیں وہ ہیں جو ہر کار چلانے والے کو اپنی گاڑی میں رکھنا لازم ہیں۔ اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ احتجاجی مظاہرین کو پیلی واسکٹ والوں کا نام دے دیا گیا ہے۔

پولیس احتجاجی مظاہرین کو روکنے کی کوشش کرتی ہے جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں کے ساتھ احتجاجی مظاہرین کی جھڑپیں بھی ہوتی ہیں۔ مظاہرین پر قابو پانے کے لیے حکومت نے ساڑھے سات ہزار سے زائد اہلکار سڑکوں پر بھیج دیے ہیں ۔اگلے روز ایک سو سے زیادہ مظاہرین کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہرین کی تعداد ایک ہزار سے بڑھ گئی تو پولیس کو تشدد کی وارداتیں کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا گیا۔ مظاہرین کا زیادہ زور بینکوں کے باہر احتجاج کرنے پر ہے جہاں وہ توڑ پھوڑ کے مرتکب بھی ہوتے ہیں اور یوں پولیس کو انھیں حراست میں لینے کا جواز حاصل ہو جاتا ہے۔

بعض مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں بھی کھڑی کر دی ہیں جہاں وہ پولیس کی یلغار سے بچنے کے لیے پناہ لے لیتے ہیں۔ پولیس کے مطابق مظاہرین نے کئی بینکوں کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے ہیں۔ مہنگائی کے خلاف احتجاج کرنے والوں میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف احتجاج نے بھی اپنی جگہ بنا لی ہے تاہم ان احتجاجی مظاہرین نے پولیس کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اپنا احتجاج چھوڑ کر سڑکوں کو خالی کر دیا ہے۔

واضح رہے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج دس مہینے پہلے شروع ہوا تھا جو اس قدر طوالت اختیار کر گیا ہے۔ لوگوں کا فرانسیسی صدر امینوئل میکرون پر اعتراض ہے کہ صدر کو عام لوگوں کی مہنگائی کی وجہ سے لاحق پریشانی کا کوئی احساس نہیں ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے وہ گزارہ کرنے سے قاصر ہو گئے ہیں۔ بعض مظاہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کا احتجاج فرانسیسی صدر کے خلاف نہیں بلکہ اس نظام کے خلاف ہے جسے عام آدمی کی مشکلات کا کوئی احساس ہی نہیں۔ مظاہرین نے پولیس کے لاٹھی چارج پر بھی شدید احتجاج کیا اور کہا ہماری تعداد ایک سو افراد سے بھی کم ہوتی ہے مگر پولیس کی بہت بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جو احتجاج کرنے والوں سے زیادتی کرتی ہے۔ پولیس مظاہرین پر گیس پھینکتی ہے جس سے ان کی آنکھیں جلنے لگتی ہیں۔ یہ مظاہرین عام طور پر ہر ہفتے کو احتجاج کے لیے نکلے ہیں۔

اس ہفتے کے دن یہ ان کا 45 واں احتجاجی مظاہرہ تھا جس میں گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ نہ صرف ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے بلکہ ان پر عائد ٹیکسوں میں بھی تخفیف کی جانی چاہیے۔ گزشتہ ہفتے کی دوپہر تک پولیس 106 مظاہرین کو گرفتار کر چکی تھی۔

پولیس نے کہا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں بعض نے ہتھوڑے اٹھا رکھے تھے اور ان کے پاس پٹرول سے بھرے کین تھے۔ صدر میکرون نے عوام سے صبرو تحمل کی اپیل کی اور کہا ہے کہ حکومت ان کی شکایات دور کرنے کی اپنی سی ہر کوشش کرے گی لہٰذا انھیں احتجاج ختم کر دینا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں