محترم قائد طاہرالقادری جواب دیں!

محمد عمران چوہدری  منگل 24 ستمبر 2019
شیخ الاسلام طاہر القادری نے استعفے کا اعلان کرکے مریدین کو مایوس کردیا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

شیخ الاسلام طاہر القادری نے استعفے کا اعلان کرکے مریدین کو مایوس کردیا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

17 جون 2014 کو ہونے والے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد میں اور بخش اکثر اداس رہا کرتے تھے۔ شفٹ میٹنگ کے بعد ہماری ملاقات ہوتی اور ہم اس امید کا اظہار کرتے کہ وہ وقت ضرور آئے گا جب مجرم پکڑے جائیں گے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن پاکستان کی تاریخ کا شاید وہ واحد واقعہ ہے، جس میں پنجاب پولیس کے شیر دل جوانوں نے ظلم و بربریت میں کشمیر میں موجود بھارتی درندوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی۔

ہمیں یقین تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مجرموں کا یوم حساب ضرور آئے گا۔ بخش نے مجرموں کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کےلیےعلامہ صاحب کے دھرنے میں بھی شمولیت کی۔ مگر ایک حکمت عملی کے تحت علامہ صاحب نے انقلاب کا سورج طلوع ہونے سے قبل واپسی اختیار کی۔ لیکن ہمیں ابھی بھی امید تھی کہ مجرمو ں کو سزا ملے گی۔

پانامہ اسکینڈل کے دوران قائد نے اسلام آباد پر یلغار کا اعلان کیا تو ہمیں امید ہوچلی کہ اب وقت حساب آگیا ہے۔ لیکن اس بار بھی ایک حکمت عملی کے تحت آپ لندن سے ہی واپس چلے گئے۔ پانامہ اسکینڈل میں میاں صاحب کی حکومت برطرف ہوئی تو ہمیں محسوس ہوا کہ اب مجرموں کا وقت حساب آن پہنچا۔ مگر قائد کی آمد جامد لگی رہی۔ لوگ کہتے رہے کہ قائد قصاص لینے کےلیے آتے ہیں اور لے کر چلے جاتے ہیں۔ مگر ہم آفتاب اقبال کے اس فلسفے کو سینے سے لگا کر جیتے رہے کہ قائد کو مناسب وقت کا انتظار ہے۔ آپ اس وقت کا انتظار کررہے ہیں جب عدلیہ میں ایسے لوگ ہوں گے جہاں پر ہم جیسے لوگوں کی شنوائی ہوگی۔

اور پھر دنیا نے عجیب منظر دیکھا کہ پاکستان میں ہماری حکومت آگئی (یعنی ہمارے سیاسی کزن کی)۔ اور عدلیہ میں پاکستان کی تاریخ کے قابل ترین جج چیف جسٹس کی مسند انصاف پر فائز ہوئے۔ دردمند دل رکھنے والے پاکستانیوں کو یقین تھا کہ اب آپ اس کیس کی پیروی کریں گے اور حقیقی مجرم جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔ مگر قوم انتطار ہی کرتی رہی اور آپ نے استعفیٰ دے دیا۔

میں انتہائی عاجزی سے شیخ الاسلام اور عالم اسلام کے ریٹائرڈ بطل جلیل سے اس فورم کے ذریعے یہ پوچھنے کی جسارت کر رہا ہوں:

سر ایک ایسے ملک میں جہاں سیاسی پارٹیاں پبلک لمیٹڈ کمپنیاں بن چکی ہیں، آپ نے ریٹائرمنٹ لے کر ایک اچھی اور قابل تقلید مثال قائم کی۔ لیکن اب سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کا کیا ہوگا؟ انہیں کس کے حوالے کرکے جارہے ہیں؟

نوازشریف کے دور میں لوگ سکھ کا سانس لے رہے تھے، مگر ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کو انصاف دلانے کےلیے آپ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا، اور انصاف لیے بغیر اچھے وقت کی امید پر دھرنے کی بساط لپیٹ دی اور اب اچھا وقت آیا تو آپ مستعفیٰ ہوگئے۔ اب لوگ کہاں جائیں؟ اس ساری مشق کا حاصل کیا ہوا؟

سر آپ نے مریدوں کی تمناؤں کا خون کردیا، عوام کو مایوس کردیا۔ ایسا لگتا ہے کہ آپ نے روپے لے کر راہ فرار اختیار کی ہے۔ براہِ کرم اس کی وضاحت ہی کردیجئے، اس کا کون جواب دے گا؟

اور آخر میں میری عوام سے بھی درخواست ہے کہ قائد محترم کے استعفے پر الزامات کی یلغار کرنے یا تضحیک کرنے کے بجائے آپ کے استعفے سے اچھی تعبیر لی جائے، کیونکہ آپ بہرحال ایک عالم ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہوکہ انجانے میں ہم آپ کی غیبت کے مرتکب ہوتے رہیں اور غیبت بہت سخت گناہ ہے۔ تاج دار مدینہ حضرت محمدؐ سے کسی نے دریافت کیا کہ غیبت کیا چیز ہے؟ آپؐ نے فرمایا کہ کسی کے پس پشت ایسی بات کرنی جو اسے ناگوار ہو۔ سائل نے پوچھا کہ اگر اس میں واقعتاً و ہ بات موجود ہوِ جو کہی گئی؟ آپؐ نے فرمایا جب ہی تو غیبت ہے، اگر واقعتاً وہ بات موجود نہ ہو تو بہتان ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

محمد عمران چوہدری

محمد عمران چوہدری

بلاگر پنجاب کالج سے کامرس گریجویٹ ہونے کے علاوہ کمپیوٹر سائنس اور ای ایچ ایس سرٹیفکیٹ ہولڈر جبکہ سیفٹی آفیسر میں ڈپلوما ہولڈر ہیں اور ایک ملٹی اسکلڈ پروفیشنل ہیں؛ آپ کوچہ صحافت کے پرانے مکین بھی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔