چند لاشوں کو بار بار دکھا کر باغیوں نے کیمیائی حملے کا ڈھونگ رچایا، شامی راہبہ

بی بی سی  جمعرات 3 اکتوبر 2013
 مختلف جگہوں پر بنائی گئی وڈیو میں ایک ہی رنگ کے کپڑے پہنے بچے ہی کیوں نظر آ رہے ہیں،  راہبہ مدر ایگسن۔ فوٹو : فائل

مختلف جگہوں پر بنائی گئی وڈیو میں ایک ہی رنگ کے کپڑے پہنے بچے ہی کیوں نظر آ رہے ہیں، راہبہ مدر ایگسن۔ فوٹو : فائل

ماسکو / دمشق: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لائوروف نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو کے پاس مزید شواہد آئے ہیں جس سے یہ بات واضح ہوتی جا رہی ہے کہ شام میں 21 اگست کو کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال شامی فوج کی جانب سے نہیں بلکہ شامی باغیوں کی جانب سے کیا گیا تھا۔

امریکی وزیرخارجہ جان کیری کو دیے گئے شواہد میں سے ایک رپورٹ دمشق میں مقیم راہبہ مدر ایگسن کی بھی ہے۔ بی بی سی کے نامہ نگار رچرڈ گیلپن نے مدر ایگنس نامی راہبہ سے بات کی۔ دمشق کے شمالی علاقے قرع میں واقع سینٹ جیمز مونیسٹری چرچ میں 20 سال سے مقیم لبنانی مدر ایگنس مریم الصلیب نے کہا ہے کہ باغیوں کی طرف سے کیمیائی حملے کی جو وڈیو شام سے باہر بھیجی گئی، جسے دیکھ کر صدر اوباما‘ ڈیوڈ کیمرون اور فرانکوس ہولینڈ نے بشار الاسد کیخلاف حملے کا ارادہ کیا تھا وہ جعلی تھی۔

اپنی جاری کردہ رپورٹ میں راہبہ مدر ایگسن نے کہا جو تصاویر اور وڈیو پوری دنیا میں چلائی گئی اس میں صرف بچوں کی لاشیں ہی دکھائی گئیں ان کی مائیں ساتھ کیوں نہیں تھیں؟ ان بچوں کے والدین کہاں تھے؟ پھر مختلف جگہوں پر بنائی گئی وڈیو میں ایک ہی رنگ کے کپڑے پہنے بچے ہی کیوں نظر آ رہے ہیں؟ ہلاک ہونے والوں کی تدفین کے شواہد بہت کم کیوں تھے؟۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔