حکومت پاکستان کا سزائے موت پر عمل درآمد نہ کرنے کا فیصلہ

رائٹرز  جمعرات 3 اکتوبر 2013
پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے کئے گئے وعدوں کی اسی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا ہے۔  ترجمان وزارت داخلہ   فوٹو: فائل

پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے کئے گئے وعدوں کی اسی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا ہے۔ ترجمان وزارت داخلہ فوٹو: فائل

اسلام آباد: پاکستان نے دہشت گردی سمیت مختلف جرائم میں موت کی سزا پانے والے قیدیوں کی سزاؤں پر عملدرآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں وزارت داخلہ کے ترجمان عمر حامد خان نے کہا ہے کہ ایک ذمہ دار ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان بین الاقوامی برادری سے کئے گئے وعدوں کی پاسداری کو مقدم سمجھتا ہے اسی بنیاد پر حکومت نے قیدیوں کو ملنے والی موت کی سزاؤں پرعمل درآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2008 میں سزائے موت پر عملدرآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کی مدت 30 جون کو ختم ہوگئی تھی جس کے بعد نئی حکومت نے ان سزاؤں پر عملدرآمد کا عندیہ دیا تھا تاہم حکومت اس وقت کے صدر آصف علی زرداری کی درخواست پر ان کے عہدہ صدارت تک ان سزاؤں پر عملدرآمد نہ کرانے پر تیار ہوگئی تھی دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے بھی دھمکی دی تھی کہ اگر ان کے زیر حراست ساتھیوں کو پھانسی دی گئی تو اس کے نتائج ٹھیک نہیں نکلیں گے۔

واضح رہے کہ اس وقت ملک بھر کی جیلوں میں 400 سے زائد دہشتگرد اور دیگر جرائم کے مرتکب افراد سزائے موت پر عملدرآمد کے منتظر ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔